• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائبر کرائم بل سینیٹ سے منظور، 50 سے زائد ترامیم شامل، خصوصی عدالت کے فیصلوں کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل ہوسکے گی

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) ایوان بالا نے جمعہ کو سائبر کرائم بل2016شق وار متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ تاہم بل منظورکرنے کیلئے دو گھنٹے تک ایوان کی کارروائی بھی رکی رہی۔ بل آئی ٹی کی وزیرانوشہ رحمٰن نے پیش کیا۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے بل شق وار ایوان میں منظوری کیلئے پیش کیا اور قومی اسمبلی سے منظورشدہ اس بل میں50سے زائد ترامیم بھی منظور کرلی گئیں۔جس کے بعد اب خصوصی عدالت کے فیصلوں کیخلاف ہائیکورٹ میں اپیل ہوسکے گی۔ حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے بل کی حمایت کی تاہم ایم کیو ایم نے بل سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ سینیٹ میں بل پر بات کرتے ہوئے سینیٹرز نے بل کو ملک کیلئے ایک اہم پیش رفت قرار دیا اور وزراء کو بل سائبرکرائم کے اس بل پر بات کرتے ہوئے آئی ٹی کی وزیرانوشہ رحمٰن نے مزید بتایاکہ انٹرنیٹ ترقی کیلئے ضروری ہے۔ تاہم ہم اس کو محفوظ بناناچاہتے ہیں جو مسائل آرہے ہیں ان کو قانون سازی کے ذریعے ڈیل کررہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم مشاورت سے چلیں۔ سائبر کرائم بل میں کوشش کی گئی ہے کہ کسی بے گناہ کو سزا نہ ہو۔ بعض عناصر نہیں چاہتے کہ انٹر نیٹ کے تاریک پہلوئوں پر کارروائی ہو۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ اور سائبر کرائم سے متعلق ملک میں کوئی مربوط قانون سازی نہیں تھی ، بل پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاو ر ت کی گئی اور 45 صفحات پر مشتمل مسودہ وزیر اعظم کو پیش کیا گیا وزیر اعظم نے یہ بل قومی اسمبلی کو بھیجا، اگرچہ بعض افراد کو اس بل پر تحفظات اور اعتراضات ہیں لیکن قائمہ کمیٹیوں میں بل پر عوامی حلقوں کے موقف کو بھی سنا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹرینز نے کوشش کی ہے کہ کوئی بے گناہ اس قانون کے ذریعے نہ پکڑا جائے اور بل میں تین درجن ترامیم شامل کی گئی ہیں۔ سینیٹ کمیٹی کی سفارشات کو بھی دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سائبر سے متعلق قانون نہ ہونے پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی اپنے حقوق کے تحفظ کیلئےسوموٹو نوٹس لینا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کے تاریک پہلوئو ں سے کوئی انکار نہیں کر سکتا اور اسکے روک تھام کیلئے 21جرائم کو بل میں شامل کیا گیا ہے، اسکے ساتھ ساتھ یہ بھی بل میں شامل کیا ہے کہ سوائے سائبر دہشت گردی اور بچوں کی پورنوگرافی کے علاوہ عدالت کی اجازت کے بغیرکسی کے وارنٹ جاری نہیں کیے جاسکیں گے ، کسی کو انٹرنیٹ کے ذریعے بلیک میل کرنے پر اس قانون کا اطلاق ہو ا، پیمرا کے رولز اس قانون سے باہر ہیں اور اس پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اس بل سے متعلق بہت مشاور ت ہوئی ہے میڈیا، این جی اوز، پار لیمنٹیرینز اور دیگر شعبوں نے بہت تعاون کیا۔ جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں منظوری کیلئے پیش کیا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی آئی ٹی سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ اس بل کی اہمیت کا دو روز قبل پتہ چلا، یہ بل معصوم بچوں اور بچیوں کیلئے ہے جو اس سے متاثر ہوئے ہیں۔
تازہ ترین