• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے اِس بیان نےعالمی سطح پر تہلکہ مچا دیا ہے کہ اگرپاکستان کی خفیہ ایجنسی ’آئی ایس آئی‘ اور بھارتی جاسوس ادارہ ’را‘ دہشت گرد قوتوں کا مقابلہ کرنے کیلئےباہمی طورپر تعاون کریں تو دونوں ملکوں کیلئے سنگین چیلنج یعنی دہشت گردی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ پاکستانی سفارتی وفد کی قیادت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں نیوز کانفرنس کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا کہ پاکستان کو شدید نوعیت کے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن ہم تمام محاذوں پر بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں، اگر بھارت اور پاکستان میں رونماء ہونے والے دہشت گرد حملوں کی تعداد کا موازنہ کیا جائے تو بدقسمتی سے پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں زیادہ دہشت گرد حملوں کا سامنا ہے۔بلاول بھٹو زرداری کی مذکورہ تجویز نےعالمی میڈیا میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے اورپڑوسی ملک کے مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلزبھی اپنی رپورٹس میں پاکستان کی کامیاب سفارتی کوششوں کا تذکرہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔پاکستانی وفد کے قائد بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے یہ اہم تجویز ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب بھارت کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے سربراہ ششی تھرور کی قیادت میں بھارت کا اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد پاناما، گوانہ، کولمبیا اور برازیل کے دورے کے بعد امریکہ میں موجود تھا، عالمی مبصرین کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردی میں ملوث کرنے کی سفارتی کوششوں کو بلاول کی تجویز سے شدید دھچکا پہنچا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد امریکہ میں سفارتی میدان میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے کے بعد اب برطانیہ پہنچ گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ گزشتہ کچھ عرصہ سےسرحد پار مودی سرکار نے پاکستان کی اندرونی صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا تھا کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کو سفارتی تنہائی کا شکار کردیا جائے۔ایسے نازک حالات میں اگر ایک طرف بہادر افواجِ پاکستان نے ملکی سرحدوں پر میلی نگاہ ڈالنے کی جسارت کرنے والوں کے دانت کھٹے کردیے تو ملک و قوم کو درپیش بحرانی کیفیت میں سفارتی اُفق پر بلاول بھٹو زرداری پاکستان کیلئے ایک اُبھرتے ہوئےروشن ستارے کی مانند جگمگائے ہیں،جس طرح سے انہوں نے چہرے پر مدبرانہ مسکراہٹ اور پر سکون باڈی لینگوج کے ساتھ بھارت کی جارحانہ سفارت کاری کا امریکہ میں دیدہ دلیری سے مقابلہ کیا ، وہ عالمی سفارتی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، انہوں نے اپنی متاثر کن کارکردگی سے ثابت کیا کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اُنہیں قومی وفد کی قیادت کیلئے منتخب کرکے بالکل درست فیصلہ کیا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےجب دھیمے مزاج اور شائستہ انداز گفتگو کے ساتھ مدبرانہ انداز سےپاکستان کا موقف عالمی برادری کے سامنے پیش کیا تو پاکستانی عوام کو انکی والدہ محترمہ عالمِ اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم شہید رانی بے نظیر بھٹو اور انکے عظیم ناناقائد عوام ذوالفقار علی بھٹو بھی شدت سے یاد آئے۔ عالمی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں چند سال قبل بھارتی شہر گوا میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کا بھی تذکرہ کیا جب بلاول بھٹو زرداری نے بطور وزیر خارجہ شرکت کرکے اہم سفارتی کامیابیاں پاکستان کے نام کی تھیں، اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے بہترین سفارتی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے وطن کو ایک ایسے امن پسند ملک کے طور پر پیش کیا جو دہشت گردی کا شکار ہے، بلاول کی جانب سے اپنی عظیم والدہ بے نظیر بھٹو کی دہشت گردوں کے ہاتھوں المناک شہادت کے تذکرے سے پاکستان کے اس موقف کو تقویت ملی کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہےاور بھارت کی جانب سے دہشت گردی کے واقعات کا پاکستان کے خلاف بطورسفارتی ہتھیاراستعمال بند ہونا چاہیے۔بلاول بھٹو زرداری نے بڑا واضح موقف اپنایا کہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے مذاکرات کی میز پر بیٹھناچاہیے، تاہم دونوں ممالک کے مابین باضابطہ بات چیت کیلئے، سازگار ماحول بنانے کیلئے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت بحال کرنا ہوگی۔ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی مندوبین کی موجودگی میں بھارت کو باور کرایا کہ اگر الزام تراشی سے گریز کرتے ہوئے باہمی تعاون کیا جائے تو شدت پسندی کے خطرات کم کیے جا سکتے ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ جس دبنگ انداز سے بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی سرزمین پر کھڑے ہوکر پاکستان کا موقف پیش کیاتھا، آج اس سے مزید بہتر انداز امریکی سرزمین میں عالمی برادری کو دیکھنے میں ملا ہے، بلاول بھٹو زرداری نے دونوں ممالک کے حساس اداروں کے مابین ریاستی سطح پر تعاون کی پیشکش کرکے گیند اب بھارت کے کورٹ میں پھینک میں دی ہے کہ دہشت گردی کو سفارتی ہتھیار اور سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کے طور پر استعمال نہ کیا جائےبلکہ دہشت گردی کے ناسور کے خاتمےکیلئےمشترکہ جدوجہد کی جائے۔میری نظر میں بلاول بھٹو زرداری نےحالیہ علاقائی کشیدگی کے بعد پاکستانی سفارتی وفد کی قیادت کرکے اپنے آپ کو ایک ذمہ دار، بردبار اور بصیرت رکھنے والے رہنما کے طور پرمنوایا ہے،عالمی دورے کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی کا مؤقف جانداربھی تھا اور جرات مندانہ بھی، نہ انہوں نے جھکاؤ دکھایااورنہ ہی جارحانہ لہجہ اختیار کیا، بلاول کی پُرسکون طبیعت، موثر اندازِ گفتگو اور نپی تُلی سفارت کاری نہ صرف عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی بلکہ انکی والدہ محترمہ بینظیر بھٹو اور نانا ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان کیلئے لازوال خدمات و قربانیوں کی یاد بھی دلاتی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کاپڑوسی ملک کی اعلیٰ قیادت کے نام پیغام بالکل واضح ہے کہ دہشت گردی سے متاثرہ ملک پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کیلئے دہشت گردی کو جواز نہ بنایا جائے بلکہ مل بیٹھ کردہشت گردی کے خطرات کا باہمی مقابلہ کیا جائے ،اگر بھارت خطے مین امن کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو جنوبی ایشیا میں ترقی و خوشحالی کا ایک نیا روشن دور شروع ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین