وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیرِ صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا ہے۔
اسلام آباد سے جاری سرکاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں وزیرِ مملکت برائے کرپٹو اور بلاک چین بلال بن ثاقب نے بھی شرکت کی۔
بانی بِٹ کوائن اور ایگزیکٹو چیئرمین اسٹریٹیجی مائیکل سیلر نے بھی ویڈیو لنک پر شرکت کی۔
بٹ کوائن کے بطور قومی ذخائر، مالی خود مختاری اور ڈیجیٹل معیشت پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل اثاثوں اور اقتصادی جدت کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ڈیجیٹل اثاثوں میں گلوبل ساؤتھ کی قیادت کرنا چاہتاہے، پاکستان ڈیجیٹل معیشت میں جدت اور جامع ترقی کے لیے معیار قائم کرنا چاہتا ہے۔
وزیر مملکت برائے کرپٹو اور بلاک چین بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان نے تاریخی قدم اٹھایا ہے۔
بلال بن ثاقب نے کہا کہ بِٹ کوائن ایک خود مختار سطح کا اثاثہ کیسے ہو سکتا ہے؟ مائیکل سیلر نے سمجھانے میں مدد دی۔
انہوں نے کہا کہ مائیکل سیلر نے 5 برسوں میں درمیانے درجے کی سافٹ ویئر کمپنی کو 100 ارب ڈالرز سے زائد کی کمپنی میں بدل دیا ہے۔
بلال بن ثاقب کے مطابق ایک فرد امریکا میں 100 ارب ڈالرز کی کمپنی بنا سکتا ہے تو پاکستانی یہ کیوں نہیں کر سکتے۔
مائیکل سیلر نے پاکستان کی عالمی ڈیجیٹل معیشت میں آگے بڑھنے کی کوششوں کو سراہا، مائیکل سیلر نے جاری منصوبوں میں مشاورت اور تعاون کی بھی پیشکش کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس ٹیلنٹ، وژن اور عالمی کاروبار کی صلاحیت موجود ہے، بِٹ کوائن ایک قوم کی طویل مدتی مالیاتی مضبوطی کے لیے سب سے طاقتور اثاثہ ہے۔
اسٹریٹجک مکالمہ پاکستان کی مضبوط ڈیجیٹل اثاثہ پالیسی فریم ورک بنانے کی کوششوں میں اہم سنگِ میل ہے۔
مائیکل سیلر دنیا کی سب سے بڑی کارپوریٹ سطح پر بِٹ کوائن رکھنے والی کمپنی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق مائیکل سیلر کی کمپنی کے پاس 5 لاکھ 82 ہزار بٹ کوائن موجود ہیں، سیلر کی کمپنی کے پاس موجود بٹ کوائنز کی مالیت 62 ارب ڈالرز سے زائد ہے۔