پشاور(نیوزڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ کرپشن اور بے قاعدگیوں کا خاتمہ پورے معاشرے کا ایک اجتماعی عمل ہے اور ہر کسی کواس عمل میں حصہ دار ہو نا ہو گا تب کہیں جا کر ہم ایک شفاف نظام قائم کر سکتے ہیں جس میں سرکاری اداروں کی طرف سے خدمات کے شعبوں میں عوام کو بہتر سہولیات فراہم ہوں گی جب حکومت سرکاری اداروں میں مداخلت بند کر رہی ہے تو عوام کو بھی اپنے حق اور ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیئے حکومت اپنی طرف سے ذمہ داری پوری کررہی ہے اب عوام کو بھی یہ ذمہ داری اُٹھانا ہو گی کہ وہ جہاں کہیں بدعنوانی یا بے قاعدگیوں کو نوٹ کریں تو آگے بڑھ کر ثبوت کے ساتھ خود پیش کریں ۔ حکومت اسی وقت ایکشن میں آئے گی اور غلط کاروں کو نشان عبرت بنائے گی۔وہ ممتاز مسلم لیگی رہنما سلیم سیف اﷲ کی قیادت میں ایک وفد سے بات چیت کر رہے تھے۔ سلیم سیف اﷲ خان نے وزیر اعلیٰ سے ترقیاتی حکمت عملی اور لوکل گورنمنٹ سے متعلق مختلف اُمور پر تبادلہ خیال کیا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ لوگوں کو مقامی سطح پر با اختیار کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ عوام کو نچلی سطح پر وسائل فراہم کئے جائیں انہیں اپنے وسائل کا بخوبی ادارک ہے اور وہ سٹیک ہولڈرز ہیں اور انہیں بہتر پتہ ہے کہ ان کے علاقوں میں کسی چیز کی کمی ہے اور جانتے ہیں کہ کہاں اور کیسے وسائل ضرورت کی بنیاد پر استعمال ہونے چاہئیں یہی وسائل کی منصفانہ تقسیم ہے ہم نے ان کو وسائل اور اختیارات دیئے تاکہ وہ اپنی فلاح کا خود خیال رکھیں کیونکہ ان کے مسائل سے متعلق کوئی دوسرا بہتر نہیں جا ن سکتا ۔دریں اثناء وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبے میں صنعتی ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے بھرپور اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کی سہولت دینے کیلئے ایک آزاد اور با اختیار کمپنی بنائی گئی ہے جبکہ صوبائی صنعتی پالیسی کے تحت بھی پر کشش مراعات دی جارہی ہیں۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاورمیں سپین کے سفیر کارلس سیز رمور الیس سینچز سے گفتگو کر رہے تھے ۔ صوبائی وزیر تعلیم و توانائی محمد عاطف خان، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اسرار خان ، سیکرٹری محکمہ توانائی اور دیگر متعلقہ حکام بھی موقع پر موجود تھے۔ سپین کے سفیر نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے تعارفی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران خیبرپختونخوا میں سرمایہ کاری کے مواقع، پاک چین اقتصادی راہداری کی خطے میں اہمیت اور باہمی دلچسپی کے اہم اُمور پر تفصیلی تبادلہ خیالات کیا گیا۔ سفیر نے خیبرپختونخوا میں اپنے پہلے دورے کو انتہائی کامیاب قرار دیا۔ انہوں نے صوبے میں امن عامہ کی صور تحال کو ماضی کے مقابلے میں بہت بہتر قرار دیا۔ سفیر نے صوبائی حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے ، قانون سازی اور ترقیاتی حکمت عملی کو سراہا اور اسے صوبائی حکومت کا اہم کارنامہ قرار دیا ۔ سفیر نے زراعت، توانائی، جنگلات، سیاحت اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری پر گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ موجودہ حکومت بیک وقت تمام شعبوں کی اصلاح پر توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ محکمہ صحت، تعلیم ، پولیس ، توانائی اور دیگر سماجی شعبے حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ اداروں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے ۔ مذکورہ مقاصد کے حصول کیلئے سو کے قریب نئے قوانین بنائے گئے جبکہ 100 سے زائد پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں صنعتوں اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے پاکستان کی پہلی صنعتی پالیسی بنائی گئی ہے۔ پہلے سے موجود انڈسٹریل زون کو اپ گریڈ کرنے کے علاوہ سولہ نئے زونز بھی بنائے جارہے ہیں ۔ بجلی، پانی، گیس سمیت تمام سہولیات ون ونڈ و آپریشن کے ذریعے فراہم کی جائیں گی۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے تحت کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا ہے اور فنڈز کی تقسیم کے فارمولا کی مشروط منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ٹائون انتظامیہ کی مشاورت سے معاملات کو حتمی شکل دی جائے اور آئندہ پیر تک باضابطہ اعلامیہ جاری کرکے رپورٹ دی جائے۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے اجلاس میں تجویز پیش کی کہ الگ الگ چار اتھارٹیز کی بجائے سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے تحت ایک ہی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ہونی چاہیئے۔ اجلاس نے تجویز سے اتفاق کیا ۔ وزیراعلیٰ نے اتھارٹی کو حقیقی معنوں میں فعال بنانے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے ضلعی و ٹائون انتظامیہ کو ہدایت کی کہ بلدیاتی بجٹ کا 20 فیصد صفائی کیلئے خرچ کیا جائے گا جس کیلئے ٹینڈر شروع ہیں۔ متعلقہ حکام عمل درآمد کو یقینی بنانے کے پابند ہوں گے۔ وزیراعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ سبزی منڈی میں غیر قانونی اڈوں اور دیگر تجاوزات کو ہٹانے کیلئے فوری اقدامات کریں۔