وزیراعظم شہباز شریف کی شہرت مضبوط اعصاب کے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر مسلمہ ہے جو مشکل فیصلے کرنے اور تیزرفتار سے ان پر عمل درآمد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔وزیراعظم کے طور پر ذمہ داری سنبھالنے کے بعد انہوں نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچاکر اور معاشی استحکام کی راہ پر ڈال کر اس صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا ہےمگر اس حوالے سے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔جمعرات کو ملکی صنعتوں کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب میںانہوں نے بتایا کہ صنعتوں کی ترقی کیلئے برآمدات پر مبنی معیشت ان کی اولین ترجیح ہے۔انہوں نے پیداوار میں اضافے اور صنعتوں کو درپیش مسائل کے پائیدار حل کیلئے صنعتی پالیسی پر جلد از جلد عمل درآمدکرنے کی ہدایت کی۔ان کا کہنا تھا کہ صحتمند صنعتی معیشت کیلئے عالمی معیارکی افرادی قوت اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری ہے۔اس حوالے سے ٹیرف کے ذریعے سرمایہ کاری کا فروغ ہماری ترجیح ہے۔اجلاس میں صنعتی ترقی کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئیں۔وزیراعظم نے اس عزم کا بھی اظہار کیاکہ موثر صنعتی پالیسی کے ذریعےمینوفیکچرنگ سیکٹر کو بحال کیا جائے گا،جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے صنعتی پالیسی کی تشکیل بنیادی ضرورت ہے،جسے جلد از جلد حتمی شکل دی جانی چاہئےتاکہ اسے بروئے کار لانے کیلئے سمت کا تعین ہوسکے۔وزیراعظم کے بقول، غیریقینی پالیسیاں ہماری صنعتوں کے فروغ میں حائل رہی ہیں۔ہم ایک موثر پروگرام کے ذریعےصنعتی ترقی کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے۔ غیرملکی ماہرین نے بھی حکومتی پالیسیوں کی تعریف کرتے ہوئے انہیں شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی معاشی انقلابی تبدیلی،استحکام اور ترقی کے سفر کا نام دیا ہے۔ملک کی موجودہ اندرونی اور بیرونی صورتحال میں وزیراعظم اور ان کی ٹیم کا وژن قابل قدر ہے اور توقع ہے کہ اس کے نتائج مثبت اور ثمربار ہوں گے۔