• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محلہ سرطان پورہ کی اصلاحی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ ہفتے کمیٹی کے صدر خان عبد الجبار خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جس میں اصلاحی کمیٹی کے ارکان نے شرکت کی!اجلاس میں اس علاقے کے حکیم ،حکیم عبد التواب کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا۔نور دین قصائی نے شکایت کی تھی کہ اس نے حکیم صاحب سے تین دفعہ پیٹ درد کی دوا لی لیکن اسے تینوں دفعہ آرام نہ آیا!مولانا سرکار علی نے شکایت درج کرائی تھی کہ حکیم صاحب کئی مریضوںکو چیلوںکاگوشت کھانے کا مشورہ دیتے ہیں جوکہ خلاف شریعت ہے!مس روزی کو شکایت تھی کہ حکیم صاحب نے جو بلی پال رکھی ہے وہ اسے کھانے کو کچھ نہیں دیتے جسکی وجہ سے وہ دن بدن لاغر ہوتی جا رہی ہے چنانچہ انکی این جی او یہ معاملہ یورپ میں جانوروں کی حقوق کی تنظیم کے سامنے بھی پیش کریگی! محلے کے دس حکیموں نے اپنی ایک مشترکہ درخواست میں کہا تھا کہ حکیم عبد التواب کی وجہ سے کوئی مریض انکے پاس نہیں پھٹکتا اور یوں انکے گھروں میں فاقوں کی نوبت آ گئی ہے چنانچہ کچھ عرصہ کیلئے حکیم عبد التواب کی پریکٹس پر پابندی عائد کر دی جائے!محلہ سرطان پورہ کے سیاسی کارکن معراج دین طوطے کا کہنا تھا کہ حکیم عبد التواب کے ٹھاٹھ باٹھ سے اندازہ ہوتا ہے کہ دراصل انکا ہیروئن کا کاروبار ہے!عبد الشکور ٹام (جسے امریکہ سے بے حد محبت ہے) کو شکایت تھی کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں بیماریوں کے علاج دیسی نسخوں سے کرنا اہل مغرب کی قابلیت پر شک کرنے کے مترادف ہے،لہٰذا علاقے سے حکیم عبد التواب کا مطب اٹھا دینا چاہیے!روز نامہ’’ارشاد‘‘ کے نامہ نگار طوفان خاں طوفان نے اپنے اخبار میں خبر دی کہ حکیم عبد التواب نے انہیں ایک گھنٹہ انتظار کے بعد اندر بلایا اور یوں اسے عام مریضوں کی طرح ٹریٹ کیا گیا اور یوں صحافت کے ایک مقدس پیشے کی تذلیل کی گئی !اصلاحی کمیٹی کے ارکان نے ان تمام شکایات کا تفصیل سے جائزہ لیا اور پھر انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے حکیم عبد التواب کو طلب کیا تاکہ وہ اپنی صفائی میں اگر کچھ کہنا چاہتے ہیں تو کہہ سکیں!حکیم صاحب نے نور دین قصائی کے اعتراض کے جواب میں کہا کہ انہوں نے نور دین قصائی کو پیٹ درد کی دوا پانی کے ساتھ کھانے کیلئے کہا تھا مگر اس نے تینوں دفعہ یہ دوا آدھ کلو بھنے ہوئے گوشت کے ساتھ کھائی چنانچہ اگر اسے افاقہ نہیں ہوا تو اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ،حکیم صاحب نے مولانا سرکار علی کے الزام کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ مولانا نے اپنے الزام کے ثبوت میں ایک گواہ بھی پیش نہیں کیا اور یوں جھوٹا الزام لگانے پر انکے مقتدیوں کو ان سے جواب طلب کرنا چاہیے ۔مس روزی کے الزام کے حوالے سے حکیم صاحب کا کہنا تھا کہ انکی پالتو بلی کی صحت مس روزی کی اپنی صحت سےکہیں بہتر ہے بے شک دونوں کا وزن کرا کے دیکھ لیا جائے۔ محلے کے دس حکیموں کے گھروں میں فاقہ کی وجہ حکیم عبد التواب نے یہ بتائی کہ ان حکیموں نےکبھی لوگوں کی نبض پر ہاتھ نہیں رکھا بلکہ ہمیشہ انکی کم علمی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی حالانکہ کم علم صرف وہ ہوتا ہے جو دوسرے کو کم علم سمجھتا ہے ۔لہٰذا اگر مریض ان کی طرف نہیں جاتے تو اسکی ذمہ داری خود ان پر عائد ہوتی ہے ۔سیاسی کارکن معراج طوطے کے جواب میں حکیم صاحب کا کہنا تھا کہ کسی طوطے کی رٹی رٹائی باتوں کا جواب دینا ضروری تو نہیں ہوتا مگر اس کے باوجود میرا جواب یہ ہے کہ میں نے جو کمایا اپنی محنت سے کمایا ہےاور اپنی حیثیت کے مطابق زندگی بسر کرنا میرا حق ہے باقی رہی ہیروئن تو میں نے ہیروئن کی شکل صرف اخبارات کے فلمی صفحوں میں دیکھی ہے!عبد الشکور ٹام کے اعتراض کا جواب حکیم صاحب نے یہ دیا کہ ہم اپنے دکھوں کا علاج اپنے نسخوں سے کرینگے۔ امریکہ ہمارا دوست ہے لیکن اس کا ہر نسخہ ہمارے لیے مفید نہیں لہٰذا ہمیں اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہونا چاہئے!روزنامہ ’’ارشاد‘‘کے نامہ نگار کے اس اعتراض پہ کہ انہیں عام مریضوں کیساتھ ایک گھنٹہ انتظار کرا کے صحافت کے مقدس پیشے کی توہین کی گئی ہے۔ اسکے جواب میں حکیم صاحب نے کہا کہ خود اخبار نے اس نامہ نگار کو صحافت کے مقدس پیشے کی توہین کے متعدد الزامات کی وجہ سے اخبار سے نکال دیا ہے لہٰذا معاملہ خود بخود صاف ہو گیا ہے!اصلاحی کمیٹی کے ارکان نے حکیم عبد التواب کے اس تفصیلی بیان کا جائزہ لیا اور پھر کافی غور و غوض کے بعد ارکان اس نتیجے پر پہنچے کہ حکیم عبد التواب کی وضاحت ناکافی ہے۔ وہ خود پر عائد کردہ الزامات نہ صرف یہ کہ ثابت نہیں کر سکے بلکہ انکے جوابات میں کہیں کہیں تمسخر بھی پایا جاتا ہے چنانچہ فیصلہ کیا گیا کہ حکیم عبد التواب کو علاقے میں پریکٹس سے روک دیا جائے تاہم مریضوں کیلئے علاج کی سہولتیں جاری رکھنے کے خیال سے اصلاحی کمیٹی کے صدر عبد الجبار خان جنکا محلے میں لکڑیوں کا بہت بڑا ٹال ہے،کو ہدایت کی گئی کہ وہ کل سے باقاعدگی کیساتھ مطب میں بیٹھیں اور مریضوں کو دیکھنا شروع کر دیں!حکیم عبد التواب کو اس فیصلہ کی اطلاع دیدی گئی!اہل محلہ نے اصلاحی کمیٹی کے اس فیصلے کو بہت سراہا ہے!

تازہ ترین