روم(اے ایف پی)جنوبی یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں آگیا ہے جس کے باعث ٹھنڈے حمام اور "کلائمیٹ شیلٹرز" کے استعمال کارجحان بڑھ رہا ہے۔ان ممالک کے بعض ہسپتالوں میں شدید گرمی سے متاثرہ مریضوں کیلئے ٹھنڈے پانی میں ڈبکی لگوانے کا خصوصی انتظام کیاگیا ہے جبکہ حکام نے عوام کوشدیدگرمی سے بچنے کیلئے محفوظ پناہ گاہوں میں وقت گزارنےکامشورہ دیا ہے ۔دوسری جانب ماحولیاتی ماہرین کاکہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی یورپ میں گرمیوں کی پہلی بڑی لہر کے دوران درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے۔جنوبی اسپین اور پرتگال کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت 43ڈگری سیلسیس (109فارن ہائیٹ) تک پہنچنے کی توقع ہے، جبکہ فرانس کا تقریباً پورا ملک شدید گرمی میں جھلس رہا ہے جو کئی دنوں تک برقرار رہ سکتی ہے۔اٹلی میںمیلان، نیپلز، وینس، فلورنس اور روم سمیت 21شہر — شدید گرمی کے انتباہ کی زد میں ہیں۔سیاحتی مقامات کے قریب ایمبولینسیں ہائی الرٹ پر موجود ہیں، جبکہ مختلف علاقوں میں جنگلات میں آگ کے خطرے کے انتباہ جاری کیے گئے ہیں۔ اطالوی سوسائٹی آف ایمرجنسی میڈیسن کے نائب صدر، ماریو گوارینو کے مطابق اسپتالوں کے ہنگامی شعبوں میں ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیاہے۔انہوں نے بتایا کہ مریضوں کی تعداد میں تقریباً 10 فیصد اضافہ دیکھا گیاہے، خاص طور پر ان شہروں میں جہاں گرمی کے ساتھ نمی کی شرح بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر متاثرہ افراد بزرگ، کینسر کے مریض یا بے گھر افراد ہیں، جنہیں پانی کی کمی، تھکن یا ہیٹ اسٹروک کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے بعض ہسپتالوں میں شدید گرمی کے مریضوں کے لیے فوری علاج کے لئے ٹھنڈے پانی میں ڈبکی لگوانے کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔وینس میں 75 سال سے زائد عمر کے افراد کو ائیرکنڈیشنڈ میوزیمز اور سرکاری عمارتوں میں مفت دوروں کی سہولت دی گئی ہے۔بولونیا میں سات "کلائمیٹ شیلٹرز" قائم کیے گئے ہیں جہاں ٹھنڈک اور پینے کا پانی موجود ہے۔ روم میں 70 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے شہری سوئمنگ پولز میں مفت داخلہ دیا جا رہا ہے۔ اسپین سے لے کر پرتگال، اٹلی اور فرانس تک جنوبی یورپ بھر میں حکام نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ شدید گرمی سے بچنے کے لیے محفوظ پناہ گاہوں میں وقت گزاریں اور بزرگوں و کمزور افراد کو خاص طور پر تحفظ فراہم کریں۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ایسی شدید گرمی کی لہریں اب معمول بن سکتی ہیں۔