• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کے روز پی ایم ہائوس اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں متعلقہ حکام کو ڈیجیٹل اور کیش لیس معیشت کے حوالے سے تمام اہداف دگنی کرنے کی جو ہدایت دی وہ کسی ایسے نظام کے بارے میں یقیناً نہیں ہو سکتی جو نیا شروع ہونے جا رہا ہے۔ یہ ہدایت ایسے نظام کے حوالے دی گئی جو عملی طور پر وجود میں آچکا ہے اور جس میں کرنسی کی قدر و قیمت پر اثر انداز ہونےوالے حربوں کی روک تھام کیلئے بجلی کی ایک قابل ذکر مقدار مختص کی جا چکی ہے۔ پاکستان میں دور جدید کی ٹیکنالوجی پر مبنی صاف، شفاف تیز ترین ٹرانزیکشن کی حامل اور ایک لحاظ سے دستاویزی کہلانے کی مستحق معیشت کے جانب پیش رفت کا نہ صرف آغاز ہو چکا ہے بلکہ اس بارے میں ہیر پھیر، شکوک و شبہات کے امکانات کی روک تھام اور قانونی ضرورتوںکی تکمیل یقینی بنانے کے اقدامات بھی بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ اس باب میں ایک کونسل قائم کی جا چکی ہے جس کے سربراہ نےامریکہ میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کر کے پاکستانی حکومت کے اقدامات وکاوشوں پر روشنی ڈالی تھی۔ ان اقدامات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خاندان کے دو افراد سمیت شرکائے کانفرنس سے خاص پذیرائی ملی تھی۔ اندرون ملک اس باب میں نہ صرف کیش لیس اکانومی کمیٹیوں سمیت مختلف سطحوں پر قانونی ومعاشی پہلوئوں کا ہر زاویے سے جائزہ لیا جا رہا ہے بلکہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف بذات خود ہفتہ وار اجلاسوں میں ضروری اقدامات کی پیش رفت سے آگہی حاصل کرتے اورضروری ہدایات جاری کرتے رہے ہیں۔ اس لحاظ سے روشن ڈیجی ٹل اکائونٹنگ کی صورت میں پاکستان میں آن لائن طریقے سے کھاتے کھولنے ،سرمایہ کاری کرنے، بلز کی ادائیگی کرنے اور دیگر مالیاتی سرگرمیوں میں بغیر جسمانی موجودگی کے لین دین کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے جس سے سرمایہ کاری کے نئے مواقعے سامنے آئے ہیں۔ 3جولائی کو منعقدہ اجلاس میں بھی میاں شہباز شریف نے واضح کیا کہ معیشت میں شفافیت لانے کیلئے ڈیجیٹلائزیشن سسٹم ناگزیر ہے۔ انہوں نے شہریوں اور کاروباری اداروں کے درمیان ادائیگی کا عمل آسان بنانے کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک تاجروں کیلئے ڈیجیٹل ادائیگیوں کا طریق کار آسان بنانے کی حکمت ترتیب دے رہا ہے۔ جبکہ چھوٹے کاروباروں کے حوصلہ افزائی اورشمولیت کیلئے سہل پیکیج متعارف کرائے جائیں گے۔ موبائل استعمال کرنے والوں کی موجودہ تعداد 95ملین کو 120 ملین تک پہنچانے اور مجموعی ڈیجیٹل ادائیگیوں کے اہداف 12ملین تک لے جانے کی پلاننگ ہے۔ پاکستان کو اس وقت جن چیلنجوں کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کیلئے معیشت بہتر بنانے ،برآمدات فروغ دینے اور بیرونی سرمایہ کاری لانے کے اقدامات ترجیحی اہمیت رکھتے ہیں۔ معیشت جتنی شفاف ہو گی اتنی ہی تیزی سے ٹیکسوں کی وصولیابی سمیت مختلف امور میں بہتر نتائج کی توقع جا سکتی ہے۔ ملک کے دفاع اور قوموں کی برادری میں وقعت و احترام کا بھی معیشت سے گہرا تعلق ہے۔ معیشت کی بہتری و سرگرمی تجارت سمیت بین الاقوامی تعلقات میں قربت کا ذریعہ بنتی ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ نئی ڈیجیٹل معیشت کو سمجھنے اور اختیار کرنےمیں ابتدا میں دشواریاں ہو سکتی ہیں مگر آگے جا کر اس کے مثبت نتائج ٹیکسوں میں اضافے اور کرپشن کے خاتمے سمیت مختلف صورتوں میں ظاہر ہونگے۔ ڈیجیٹل معیشت کو ماہرین معاشی کفالت کے سفر کے ایک اہم قدم ے طو پر دیکھ رہے ہیں اور یہ توقع بے محل نہیں کہ وطن عزیز نے معاشی کفالت سمیت ہر میدان میں پیش قدمی کا جو آغاز کیا ہے اس کے مثبت و خوشگوار نتائج جلد سامنے آئیں گے۔

تازہ ترین