خنساء محمّد جاوید، حیدرآباد
اللہ تعالیٰ نے اِس کائنات میں موجود کسی مخلوق کو بھی بےمقصد پیدا نہیں فرمایا، بلکہ ہر مخلوق کو اُس کی جسمانی و ذہنی ساخت کے مطابق صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں۔ ہر جان دار، خواہ وہ انسان ہو یا کیڑا، پانی کی سطح پر تیرتی مچھلی ہو یا زمین پرموجود درخت، سبھی کا اِس کائنات میں ایک مخصوص کردار ہے۔
اگر اِس بات کو سمجھنے کے لیے ایک چھوٹی سی چیونٹی پر غور کیا جائے، تو پتا چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُسے بھی بعض غیر معمولی صلاحیتیں اور حیرت انگیز طاقت عطا کی ہے، مثلاً چیونٹی اپنے وزن سے 30 گُنا زیادہ وزنی چیز اٹھا سکتی ہے۔ اگر یہ صلاحیت انسان کے پاس ہوتی، تو ایک چھوٹا سا بچّہ بھی بھاری بھرکم گاڑی کو اپنے دونوں ہاتھوں سے اُٹھا لیتا۔
ایک سائنسی تحقیق کے مطابق، اِس وقت دنیا بھر میں چیونٹیوں کی 12,000 سے زائد اقسام دریافت کی جاچُکی ہیں، جن میں سے بعض زہریلی ہیں، کچھ کی آنکھیں نہیں ہوتیں اور بعض مادّہ چیونٹیوں کو افزائشِ نسل کے لیے نر چیونٹی کی ضرورت نہیں ۔ سُرخ اور کالی چیونٹیاں میٹھی چیزیں جمع کرنے میں زیادہ دل چسپی رکھتی ہیں اور شکر وغیرہ کی طرف زیادہ مائل ہوتی ہیں۔
مختلف اقسام کی چیونٹیوں کے طور طریقے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں، لیکن زیادہ تر سوشل ہیں، جو کالونیاں بناتی ہیں اور اُن میں رہتے ہوئے ہی اپنی ذمّے داریاں بخوبی نبھاتی ہیں۔ یہ چیونٹیاں دن رات محنت کر کے اپنے قبیلے کے لیے خوراک جمع کرتی ہیں۔
نیز، چیونٹیوں میں یک جہتی اور اتحاد کی صفت نمایاں ہے۔ مثال کے طور پر جب ایک چیونٹی رزق کا بڑا ذخیرہ دیکھتی ہے، تو فوراً اپنے پورے گروہ کو مطلع کرتی ہے اور پھر سب مل کر رزق جمع کرتی ہیں۔
چیونٹی کے جسمانی نظام پر غور کیا جائے، تو پتا چلتا ہے کہ اس کے پھیپھڑے نہیں ہوتے اور یہ اپنےجسم میں موجود چھوٹےچھوٹے مساموں کے ذریعے آکسیجن حاصل کرکے سانس لیتی ہے، جب کہ اس کے سر پر موجود اینٹینا اسے اپنے ساتھیوں سے رابطے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اگر پوری دنیا میں موجود چیونٹیوں کا وزن کیا جائے، تو یہ عام انسانی وزن کے مساوی ہو گا۔
چیونٹی کے کان نہیں ہوتے، لیکن اس کے قدموں میں موجود سینسرز اِسے زمین کی حرکات اور درجۂ حرارت محسوس کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چیونٹی بارش ہونے سے پہلے ہی فضا میں نمی محسوس کرکے اپنے بِل کے باہر مٹّی کے ڈھیر بنا لیتی ہے تاکہ بارش کا پانی اندر نہ جا سکے۔
چیونٹیوں کے گروہ کی قیادت ملکہ چیونٹی کرتی ہے اور ایک باقاعدہ نظام کے تحت ہر چیونٹی اپنی ذمّےداری نبھاتی ہے اور ضرورت پڑنے پر دوسری چیونٹیوں کی مدد بھی کرتی ہے۔ آسٹریلیا کے سائنس دانوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ چیونٹیوں میں سونگھنے کی بہترین صلاحیت موجود ہوتی ہے، جو اُنہیں اپنے دشمنوں کو پہچاننے میں مدد دیتی ہے۔ علاوہ ازیں، چیونٹی کی یادداشت بھی غیرمعمولی ہوتی ہے۔ اُس کے دماغ میں 25,000 خلیات ہوتے ہیں، جو اُسے دنیا کے ہوشیار ترین حشرات الارض میں شامل کرتے ہیں۔
قرآنِ مجید کی سورۂ نمل کی آیت نمبر 18 میں چیونٹی کی بولنے کی صلاحیت کا تذکرہ اس انداز میں کیا گیا ہے کہ ’’یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے میدان پر پہنچے، ایک چیونٹی نے کہا۔ اے چیونٹیو! اپنے گھروں میں گھس جاؤ، تمہیں سلیمانؑ اور اُن کی فوجیں پیس نہ ڈالیں، اور اُنہیں خبر بھی نہ ہو۔‘‘
بعد ازاں، جب سائنس دانوں نے تحقیق کی، تو معلوم ہوا کہ چیونٹیاں مختلف طریقوں سے بات چیت کرسکتی ہیں۔ اُن میں سے ایک طریقہ اُن کےمنہ سےخارج ہونے والا مائع ہے، جس کے ذریعے وہ اپنی ساتھی چیونٹیوں کو معلومات فراہم کرتی ہیں۔
سو، ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ایک چھوٹے سے کیڑے کو اتنی بیش بہاصلاحیتوں سے نوازا ہے، تو اشرف المخلوقات انسان کس قدر صلاحیتوں کا حامل ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی تخلیق پر غور و فکر کرنے اور اپنے مقاصد کو پہچاننے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
ناقابل اشاعت نگارشات اور اُن کے تخلیق کار برائے صفحہ متفرق
فلسطینیوں کی عید، بڑا آدمی، آنسوئوں کی کہانی، فخرِ بلتستان، کشمیر کا دیوانہ، مقبول بٹ (آصف اشرف، راولا کوٹ، آزاد کشمیر) ڈیسنٹ ورک پالیسی(خواجہ تجمّل حسین، نارتھ کراچی، کراچی) عید سے پہلے درزیوں کی عید (انشاء رضوی) ابھی تکمیل باقی ہے، بھارت سے کچھ سیکھ لیں (زہرا یاسمین، کراچی) بیٹی کا رشتہ، سوچ سمجھ کر، دھندا ہے، پرگندا ہے (رفیع احمد) سیف سٹی کیمرے (زاہد رئوف کمبوہ، گوجرہ) مقامی ساختہ اینٹی ویم (اسود خان) سُنّتوں بھری زندگی (مصباح طیّب، سرگودھا) مسلم ورلڈ آرڈر (سالم عزیز، لاہور) پیغامِ عید (پرنس افضل شاہین، بہاول نگر) قائدِ اعظم اور اقوامِ متّحدہ (سفیان وحید صدیقی) ایک عجیب فراڈ کی کہانی، جنگ کے بادل چَھٹ گئے، پاکستان کا غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ، ناسا کی نئی تحقیق (نسرین اختر نینا، اسلام آباد) غیر یقینی حج انتظامات، ترقّی کا معمار، محرومیوں کا شکار (عبدالصمد حقیار) میئر کراچی نوٹس لیں (محمد اقبال خان) زندگی میں اُبھرنے کی اہمیت(طوبیٰ سعید، اچھرہ، لاہور) مَردِ مجاہد، شیرِ فلسطین (سونیا عبّاس علی قریشی، حیدر آباد) گُلبل کانفرنس (حبیب اعجاز عاشر) ہم ایک سال پرانے ہوئے، سردیاں (امجد محمود چشتی) واقعہ معراج النبیؐ، ایمان کی کسوٹی(اشفاق نیاز، سیال کوٹ) میٹھی عید، اُمّتِ مسلمہ کے نام (مستقیم نبی، نواب شاہ) طلبہ کے مسائل، وفاقی اُردو یونی ورسٹی میں پانی کا بُحران (فیضان شفیق جمالی، کراچی) مسجدِ اقصیٰ سے آتی لہریں (آسیہ عمران) ۔