بے خبری ……
میں نے دروازہ کھٹکھٹایا۔
’’معاف کرو بابا،‘‘ اندر سے آواز آئی۔
میں مایوس ہوکر آگے بڑھ گیا۔
دوسرے گھر کا دروازہ دھڑدھڑایا۔
اندر سے بچے کے رونے کی آواز آرہی تھی۔
میں کچھ دیر انتظار کرتا رہا۔
لیکن دروازے پر کوئی نہ آیا۔
تیسرے گھر کی گھنٹی بجائی۔
نہ کوئی آواز آئی، نہ کوئی باہر نکلا۔
مہینوں سے یہی معمول تھا۔
مغرب کے بعد محلے کے ہر گھر پر جاتا ہوں۔
کوئی باہر نہیں نکلتا۔
اُنہیں کیسے بتائوں ،کہ میں
یعنی تنہا رہنے والا ان کا ہمسایہ
چھ ماہ سے انہیں اپنے انتقال کی اطلاع دینے کی کوشش کررہا ہے۔