• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک انصاف ٹینٹ ویلیجز میں ’’حقیقی آزادی‘‘ کی تلاش میں؟

جناب نصرت جاوید نے جمائما گولڈ سمتھ کے ایک تازہ ٹویٹ کی بنیاد پر انکشاف کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کے تحت پاکستان کے خلاف عالمی تحریک چلانے کی تیاریوں میں ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے جس کا شمار انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں میں ہوتا۔یہ ایک طویل بحث ہے کہ تحریک انصاف سوشل میڈیا کے اس دور میں عالمی کمیونٹی اس الزام کو سنجیدگی سے لے گی یا اسے محص سیاسی حربہ تصور کرے گی تاہم بھارت اور اسرائیل اسے ضرور ہوا دے سکتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ عمران خان کے بچے اپنے والد کی رہائی کے لئے شروع کی جانے والی تحریک کی قیادت کریں گے، کئی سوالات ذہنوں میں اٹھنے لگے ہیں۔سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا اسرائیل کے نیشنلٹی ہولڈرز ریاست دشمن سرگرمیوں اور انتشار کی سیاست کی بنیاد پر پاکستان آسکتے ہیں؟ کیا یہ درست ہے کہ یہودی گھرانے میں پیدا ہونے والا بچہ اسرائیلی قومیت کا حامل ہوتا ہے؟ کیا کوئی اسرائیلی پاکستان کے عدالتوں اور عدالتی فیصلوں کی توہین اور چیلنج کرنے کا مجاز ہو سکتا ہے؟ادھر پی-ٹی-آئی نے بانی چئیرمین کی کال پر تحریک کی منصوبہ بندی شروع کردی اور صوابی کی بجائے ہری پور کے پہاڑوں میں ٹینٹ ویلج لگانے کا فیصلہ کرلیا جبکہ ٹینٹ ویلج میں پختونخواء کے ہر ضلع کا اپنا زون ہو گا۔لیکن یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ ان ٹینٹ ویلیجز کا سیاسی مقصد کیا ہوگا اور کیا ان میں نوجوان نسل کی’’تفریح‘‘ کا سامان ہو گا اور ان کے قیام کامقصد وہی ہو گا جو زمان پارک کے ٹینٹوں کا تھا؟پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ موسم کی شدت اور اسلام آباد سے دوری کی وجہ سے صوابی میں دھرنے کی بجائے ہری پور کے پہاڑوں میں’’ٹینٹ ویلج‘‘ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جس میں شرکاء کے لئے تمام ’’سہولتیں‘‘ میسر ہوں گی جس میں سینٹرل فنڈز کے لیے اورسیز پاکستانیوں کی مدد لینے پر غورہو رہا ہے۔ 5 اگست 2025ء کو عمران خان کو قید ہوئے دو سال بیت جائیں گےاور پاکستان تحریک انصاف اس تاریخ سے ملک گیر احتجاج شروع کرنے جا رہی ہے جس میں جمائما گولڈ سمتھ کے الزام کو بنیادی بیانیہ کے طور پر پیش کیا جائے گا جس کی قیادت’’قید تنہائی میں رکھے جانے والے عمران خان خود جیل سے کریں گے‘‘ اور پی ٹی آئی نےاس بار بڑے رہنماؤں پر اعتماد کرنے کی بجائے نچلی سطح کے کارکنوں پر انحصار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔توقع کی جا رہی ہے کہ عمران خان کے بیٹے، قاسم اور سلیمان، اپنے والد کی گرفتاری کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شرکت کریں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق، دونوں بیٹے پہلے امریکہ جائیں گے اور وہاں سے پاکستان آ کر احتجاج میں شامل ہوں گے۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے پی ٹی آئی کے پہلے کیے گئے احتجاج نہ صرف ناکام رہے بلکہ پارٹی مزید تنہائی کا شکار ہوئی اور ہزاروں کارکن پارٹی چھوڑ گئے یا گرفتار ہوئے اور اکثر سیاست سے ہی تائب ہوگئے۔سیاسی قیادت اور تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ عمران خان کے بیٹوں کی شمولیت سے تحریک میں کچھ زیادہ توانائی پیدا نہیں ہو گی لیکن یہ اس بات پرمنحصر ہے کہ قاسم اور سلیمان ریاستی طاقت کے سامنے کھڑے ہونے کی کتنی ہمت رکھتے ہیں۔ادھروزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹے سلیمان خان اور قاسم خان پانچ اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کی قیادت کے لیے پاکستان آئے، تو انہیں گرفتار کیا جائے گا اور وہ مشکلات میں پڑ سکتے ہیں۔یہ تو طے ہے کہ جمائما گولڈ سمتھ ان حالات میں اپنے بچوں کو پاکستان بھیجنے اور انہیں خطرے میں دھکیلنے کے لئے تیار نہیں ہوں گی البتہ حالات انتہائی موافق ہونے کی صورت میں یہ رسک لے سکتی ہیں-البتہ پی-ٹی-آئی کے رہنماؤں کا ’’غیریقینی دعویٰ‘‘ ہے کہ 5 اگست کی تحریک کامیاب ہو گی اور قاسم اور سلیمان اپنے والد سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پاکستان آئیں گے۔اُن کا کہنا ہے کہ احتجاجی تحریک میں بانی کی بہنیں بھی شامل ہوں گی مگر وہ قیادت نہیں کریں گی بلکہ تحریک کو پی ٹی آئی کی قیادت بانی پی-ٹی-آئی کے نامزد عہدیدارکریں گے جبکہ حکومتی مبصرین کا خیال ہے کہ پی-ٹی-آئی اپنی سٹریٹ پاور کھو چکی ہے لیکن’’گمراہ نسل‘‘ کو ’’حقیقی آزادی‘‘ کے نام ’’متحرک‘‘ کرنے اور ’’آزادی کے حقیقی نظریہ‘‘ کو زندہ رکھنے کے لئے آبادیوں سے نکل کر جنگلوں کا رخ کیا ہے جہاں وہ کھل کر اپنی’’نظریاتی سیاست‘‘ کرسکیں گے۔

تازہ ترین