اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ ایوان میں لڑائی جھگڑے ناپسندیدہ عمل ہے، انتہائی نازیبا جملے مریم نواز کی تقریر کے دوران بولے گئے۔
لاہور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رولز کے تحت اپوزیشن کے ارکان کو معطل کیا گیا، اسپیکر نے سوال اٹھنے پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ بارہ پندرہ روز میں بات چیت ہوئی کہ نااہلیت پر اسپیکر ریفرنس بھیج رہے ہیں، اسپیکر نااہلی کا فیصلہ نہیں کرتا تو 30 دن بعد معاملہ الیکشن کمیشن چلا جاتا ہے، میرے پاس 3 درخواستیں مجتبیٰ شجاع، احمد اقبال اور افتخار چھچھر لے کر آئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ممبران حلف سے منحرف ہو گئے ہیں، نہ یہ ریفرنس ہے نہ میری خواہش ہے، اسپیکر پر آئین کا اثر ہے، کیا سیاسی جماعت اپنی پارلیمانی پارٹی کو غیر آئینی اقدام کی ہدایت دے سکتی ہے؟ سیاسی اور پارلیمانی جماعت الگ الگ ہوتی ہے، آئین سے متصادم کوئی ہدایت نہیں دی جا سکتی، انفرادی سطح پر سیاسی جماعت کوئی اقدام کر سکتی ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ اگر آئینی سوال اٹھ گئے ہیں تو درخواستیں بھیجوں گا، یہ ریفرنس نہیں ہو گا، اپوزیشن اراکین پنجاب اسمبلی آئے، اسے اچھا اقدام کہتا ہوں، احمد خان بھچر نے کہا کہ موقع دیں تاکہ وکلاء سے تیاری کر کے معاملہ حل کریں، انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر دونوں جماعتوں کا اتفاق ہو گیا ہے۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ 37 افراد کے خلاف انتخابی عذرداری ہے، 12 پی ٹی آئی اور 21 مسلم لیگ ن کے خلاف ہیں، قسم کھا سکتا ہوں کہ احمد سعید کے خلاف ایک ووٹ بھی جعلی نہیں، اب پنجاب اسمبلی میں دونوں طرف سے حقوق برابر ہوں گے، روایت ہے کسی وزیر اعلیٰ کی تقریر نہیں روکی گئی تو آج کیوں روکی گئی، اپوزیشن کا حق تسلیم، احتجاج کی اجازت دوں گا، آئین کی پاسداری کرنا ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ احتجاج میں لڑائی یا جتھہ بند گروپ بنا کر کتابیں وزیر خزانہ کو نہ ماریں، حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی معاہدہ کو کاغذ پر لکھ کر لائیں گے، فیصلہ ابھی نہیں کروں گا، تین دن میں فیصلہ کروں گا، سوچ بچار کر رہا ہوں، اگر میرے پاس ریفرنس کا اختیار نہیں تو حکومتی ممبر کو کہوں گا وہ عدالت میں درخواست دے، اگر کام کرنے کی جگہ پر پرائسمنٹ ہوگی تو منتخب نمائندوں کی درخواست خودکشی ہوگی، خاتون ممبر کی ہراسمنٹ درخواست پر کچھ لکھ دیا تو نتائج سیاست سے مکمل طور پر فارغ کر دے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہاؤس کی حرمت کے حوالے سے جو بھی طے ہوگا وہ لکھ کر طے ہو گا، میں نے اسمبلی کی کارروائی میں معاہدہ کی بات نہیں کی، کہا ہے کہ حکومت و اپوزیشن لکھ کر لائیں کہ آئین کی حرمت کی پاسداری کریں گے، کردار کشی، گالیاں جانوروں سے منسوب یا کسی پیشہ سے منسلک کریں تو کیا یہ درست عمل ہو گا؟خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر نے مجھے اپوزیشن ارکان کی معطلی پر خط لکھا ہے، کے پی اسمبلی کے اسپیکر ایک سیاسی جماعت کے احتجاج میں آگئے ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے یہ بھی کہا کہ ایوان میں استعمال کی گئی زبان پر حکومتی رکن راحیلہ خادم نے مجھے درخواست دی، راحیلہ خادم دلبرداشتہ ہو کر لندن جا رہی ہیں۔