27 جون کو دریائے سوات کے سیلابی ریلے میں بہنے والے 17 افراد میں شامل سیالکوٹ کے بچے کی لاش مل گئی ہے، 12 افراد کی لاشیں پہلے ہی نکالی جاچکی ہیں، جبکہ 4 کو زندہ بچالیا گیا تھا۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ بریکوٹ میں دریائےسوات سے ایک بچے کی لاش ملی، بچے کی شناخت سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے بچے عبداللّٰہ کی ہے، بچے کی تلاش کیلئے دریائے سوات میں مسلسل سرچ آپریشن جاری تھا۔
ریسکیو کا کہنا ہے کہ ضروری کارروائی کے بعد بچے کی میت سیالکوٹ ڈسکہ روانہ کی جائے گی، 27 جون کو دریائے سوات میں 17افراد ڈوب گئے تھے، جس میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جبکہ 4 کو بچا لیا گیا تھا۔
سانحہ سوات میں غفلت کے مرتکب سرکاری اہلکاروں اور افسران کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف تادیبی کارروائیاں کرنے کی سفارش کی گئی۔
دریائے سوات میں 13 افراد کے ڈوب کر جاں بحق ہونے کے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو پیش کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ کی ایڈوائزری پر صحیح معنوں میں عمل نہیں کیا گیا، محکمہ پولیس، ریونیو، ایری گیشن، ریسکیو، سیاحت، پولیس اور دیگر محکموں کے درمیان کوآرڈینیشن کا فقدان رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ریسکیو 1122 کی طرف سے ریسپانس میں تاخیر، تربیت یافتہ اہلکاروں اور درکار آلات کی عدم دستیابی بھی سامنے آئی، دریا کنارے سیفٹی کے لیے مخلتف محکموں اور اداروں کی ذمہ داریوں کا واضح تعین نہیں، دریاؤں کے اطراف سیاحتی مقامات میں درپیش خطرات کی کوئی درجہ بندی نہیں کی گئی ہے، مون سون سیزن میں پبلک سیفٹی کو یقینی بنانے کیلئے ضلعی انتظامیہ کی سطح پر منظم ایس او پیز موجود نہیں۔