• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی معیشت پچھلے برسوں میں سیلاب اور کووڈ جیسی قدرتی آفات اور غلط معاشی پالیسیوں کے باعث جس زبوں حالی کا شکار ہوگئی تھی، موجودہ دور میں مشکل فیصلوں اور معاشی اصلاحات کے تسلسل کے نتیجے میں جس طرح تیزی سے بحالی کی راہ پر گامزن ہے ، اس کا بھرپور اعتراف عالمی سطح پر کیا جارہا ہے۔ اس خوش آئند صورت حال میں آئی ایم ایف اورورلڈ بینک سمیت متعدد بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور دوست ملکوں کے تعاون کا بڑا حصہ ہے۔ پاکستان کیلئے عالمی بینک کی اہمیت جس وجہ سے مزید بڑھ گئی ہے وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کیلئے 1960 ءمیں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ ہے جس میں دونوں ملکوں میں اختلاف کی صورت میں عالمی بینک کو اختلاف ختم کرانے میں سہولت کار کردار دیا گیا ہے۔ چنانچہ پہلگام واقعے کے بعد جب مودی حکومت نے یہ معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا تو عالمی بینک کے صدر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں صراحت کی کہ سندھ طاس معاہدہ کوئی ایک فریق یکطرفہ طور پر معطل نہیں کرسکتا۔ معاہدے کو ختم یا تبدیل کرنے کیلئے دونوں فریقوں کا متفق ہونا ضروری ہے۔وزیر اعظم پاکستان نے گزشتہ روز عالمی بینک کے مشرق وسطی، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان کے علاقائی نائب صدر عثمان ڈیون نے ملاقات میں اسی بنا پرعالمی بینک کی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف پاکستان کے جائز مؤقف کی اصولی حمایت کو سراہتے ہوئے بین الاقوامی قانون کی پاسداری اورعلاقائی امن کو برقرار رکھنے کیلئے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا اور تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔دوسری جانب عثمان ڈیون نے پاکستان کی جاری میکرو اکنامک بحالی کو سراہتے ہوئے ملک کو مالیاتی استحکام اور پائیدار ترقی کی طرف لے جانے پر وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کی تعریف کی۔ ملاقات میں حکومت پاکستان اور عالمی بینک کی جانب سے طویل المدتی ترقیاتی اہداف کے حصول اور پاکستان کے عوام کے خوشحال مستقبل کی تعمیر کے لئے آئندہ سالوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا گیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ طویل شراکت داری پر عالمی بینک بالخصوص بینک کے صدر اجے بنگا اور پاکستان کیلئے عالمی بینک کے سابق کنٹری ڈائریکٹرناجی بن حسائن کا پاکستان کیلئے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرنے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کی ترقی کی ترجیحات بالخصوص توانائی، انسانی وسائل، ماحولیاتی تبدیلی اور گورننس کے شعبوں میں اصلاحات کیلئے سی پی ایف کے اسٹریٹجک کردار کو سراہا۔انہوں نے بین الاقوامی قانون کی پاسداری، خوشحالی کے حصول اور علاقائی امن کو برقرار رکھنے کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ قومی معیشت کے ضمن میں یہ بات نہایت امید افزا ہے کہ پاکستان کی کوششوں اور ان کے مثبت نتائج پر بین الاقوامی ادارے مسلسل مثبت ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔ اس ضمن میں ایک اہم پیش رفت یہ ہے کہ بلومبرگ کے مطابق اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز گلوبل ریٹنگ نے پاکستان کو طویل مدتی درجہ بندی پر مستحکم آؤٹ لک کے ساتھ ٹرپل سی پلس سے بی مائنس میں اپ گریڈ کردیا ہے۔ ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگرچہ قرض کی فراہمی کے اخراجات بہت زیادہ ہیں تاہم حکومت کی آمدن بڑھانے کی کوششیں مالیاتی استحکام کی رفتار کو تیز کر رہی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مالی پوزیشن کی مضبوطی اگلے بارہ مہینوں تک برقرار رہے گی تاکہ اس کی قابل ذکر قرض کی ذمہ داریوں کو پورا کیا جا سکے۔ معاشی بحالی کی حکومتی جدوجہد یقینا قابل قدر ہے تاہم اس کے فوائد کو عام آدمی تک پہنچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے جبکہ فی الوقت اس سمت میں کوئی قابل لحاظ بہتری نظر نہیں آتی۔

تازہ ترین