پنجاب میں رواں سال124فیصد تک زیادہ بارشیں ہوئیں، ضلع چکوال، راولپنڈی، لاہور، قصور اور سیالکوٹ میں کئی دہائیوں بعد شدیدفلیش فلڈ ریکارڈ کیا گیا، نالہ لئی میں طغیانی 21فٹ تک جا پہنچی، صرف 24گھنٹوں میں پنجاب میں 54 اموات ہوئیں، اور ہزاروں گھر زیرِ آب آ گئے، بارشوں اور سیلاب جیسی قدرتی آفات ہمیشہ سے بہت بڑا چیلنج رہی ہیں، لیکن وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی بروقت حکمت عملی، ریسکیو 1122کی بھرپور تیاری اور پاک فوج کی فوری مدد سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کو کم ترین کرنیکی کوشش کی گئی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اپنی ٹیم سمیت لاہور، چکول ، راولپنڈی ، جہلم ،راجن پور، ڈی جی خان، لیہ، مظفر گڑھ، بھکر، قصور، پاکپتن ، اوکاڑہ، حافظ آباد اور جنوبی پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی،پاک فوج نے حسبِ روایت اپنا کردار نبھاتے ہوئے متاثرہ اضلاع میں پانی کے دباؤ کو کم کرنے، متاثرہ افراد کے انخلا اور عارضی کیمپوں کے قیام میں سول انتظامیہ کی مدد کی، یہی وہ قومی ہم آہنگی ہے جو بحران کو قابو میں لاتی ہے، متعدد شہروں میں وزیر اعلیٰ خود جا کر متاثرہ خاندانوں سے ملیں، بچوں کو تحائف دئیے، اور افسران کو موقع پر ہدایات جاری کیں،ہر جاں بحق خاندان کو 10لاکھ روپے اور زخمیوں کو 5 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا، انھوں نے واسا ، پی ڈی ایم اےاور ریسکیو 1122کی کارکردگی کو بھی مانیٹر کیا ،راجن پور، چکوال، حافظ آباد اور مظفرگڑھ میں کیمپ ہسپتال قائم کرنے کی ہدایت دی اور ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو’’زیرو ٹالرنس‘‘پالیسی پر عملدرآمد کا حکم دیا،وزیر اعلیٰ پنجاب کی متحرک حکمت عملی کو عوامی حلقوں میں بھرپور سراہا گیا، قدرتی آفات کی شدت میں قیادت اور اداروں کا اصل چہرہ سامنے آتا ہے، غیر معمولی مون سون بارشوں سے پیدا شدہ چیلنج کاسامناپنجاب حکومت نے مکمل دلیری سے کیا ، تمام اداروں کی مشترکہ کارروائیاں اس بحران میں ایک نئی حکمرانی کی جھلک دکھا گئیں،پاک فوج نےسیلاب زدہ علاقوں میں 800سے زائد کشتیوں کے ذریعے انخلا آپریشنزکئے،12 سے زائد ریلیف کیمپ اور فیلڈ ہسپتال قائم کئے، این ڈی ایم اے ، پی ڈی ایم اے اور سول اداروں کے ساتھ مل کر مواصلاتی نظام کی بحالی، پلوں کی مرمت، اور اشیائے ضروریہ کی ترسیل کی،راجن پور، ڈی جی خان، قصور، سیالکوٹ اور جھنگ میں فوجی یونٹس نے رات بھر ریسکیو آپریشنز کئے ، جس سے سینکڑوں افراد کو بچایا جا سکا،فوج کا یہ کردار نہ صرف سویلین انتظامیہ کی مدد کے طور پر دیکھا گیا، بلکہ عوامی اعتماد کی بحالی کا سبب بھی بنا۔
ایک طرف وزیر اعلیٰ پنجاب اور ادارے عوام کی خدمت میں دن رات ایک کئے ہوئے تھے تو دوسری جانب پی ٹی آئی کےطفلانِ انقلاب حسب معمول جعلی ویڈیوز اپ لوڈ کرکے انتشار پھیلانے میں مصرف تھے، پی ٹی آئی کےیہ لوگ بھول گئے تھےکہ انکے دور میں کیا بزدار اورکیاوزیر اعظم سب صرف بیان دینے میں ہی مصروف رہے، سب جانتے ہیں کہ شہباز شریف اور مریم نواز شریف ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر یا صرف بیان دے کر بیٹھنا پسند نہیں کرتے، ترقیاتی منصوبے ہوں یا کوئی ایمرجنسی کی صورتحال قیادت اگر بااختیار، متحرک اور ہمدرد ہو تو عوام تنہا نہیں ہوتے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے سیلاب کی مشکل گھڑی میں جس طرح دن رات ایک کردیئے وہ انکی فعال قیادت کی واضح مثال ہے، آج پنجاب کے عوام کو یہ احساس ہے کہ حکومت اُن کے ساتھ کھڑی ہے، یہ عوامی قیادت کا وہ چہرہ ہے جس کی ہر بحران میں ضرورت ہوتی ہے، حکومت پنجاب کے عملی اورٹھوس اقدامات کو عوام نے خوب سراہا ہے، راولپنڈی اور جہلم سمیت نا قابل رسائی مقامات سے درجنوں افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کرکے خوراک اور ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی، فوج کی میڈیکل کور نے متاثرین کیلئے فوری طبی کیمپ اور لاجسٹک معاونت فراہم کی، وفاق اور حکومت پنجاب نے ثابت کیا ہے کہ قیادت صرف منصب کی نہیں بلکہ خدمت اور جذبے کی علامت ہوتی ہے،آخری بات ...بھارت سے جنگ میں غیر معمولی فتح اور سیلاب میں وفاقی اور صوبائی حکومت کیساتھ عملی خدمات سرانجام دے کر عسکری قیادت کی مقبولیت دنیا بھر میں آسمان کو چھو رہی ہے،اگر یہی جذبہ برقرار رہا، تو تمام اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہونا کوئی خواب نہیں رہے گا اور یہی اصل تبدیلی ہے۔