گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں اب دم نہیں ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پشاور پی ٹی آئی کا 5 اگست کو احتجاج ہے لیکن پہلے یہ اپنے اندر اتحاد قائم کرے، وزیراعلیٰ پارٹی کے صوبائی صدر نہیں رہے، اب تو جیب سے احتجاج کرنا پڑ رہا ہے، مجھے نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی احتجاج کر سکے گی۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم نے گورنر ہاوس کے اس ہال میں اے پی سی بلائی تھی جس میں صرف پی ٹی آئی نے اے پی سی میں شرکت نہیں کی تھی۔
گورنر خیبر پختونخوا نے سوال کیا کہ آج تک پی ٹی آئی والوں نے دہشتگردی کے خلاف کیا کیا ہے؟ جنوبی اضلاع میں بھی حالات خراب ہیں، ابھی تک کرم کی شاہراہیں نہیں کھولی جاسکیں، جب یہ سنجیدہ ہوں گے تب ہم ان کے ساتھ کام کریں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور صرف ایک بیان کی وجہ سے اے پی سی کروانا چاہتے تھے، وزیراعلیٰ ابھی تک اپنے ضلع سے دہشتگردی کو ختم نہیں کر سکے تو صوبے میں کیا روکیں گے؟ آج تک ڈی آئی خان میں کوئی اجلاس نہیں بلایا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سینیٹ انتخابات سے متعلق میری وزیراعلیٰ کے ساتھ کوئی میٹنگ نہیں ہوئی، یہ اختیار اپوزیشن لیڈر کو دیا تھا، اپوزشن کے پاس ایک رکن بھی زیادہ ہوگا تو تحریک عدم اعتماد پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ تیراہ واقعہ کی انکوائری کی جا رہی ہے، اس واقعے کی مذمت بھی کی ہے۔