• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیدائشی شہریت غلاموں کے بچوں کیلئے تھی، امیروں کیلئے نہیں: ڈونلڈ ٹرمپ

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

امریکا میں پیدائش کی بنیاد پر شہریت کا مسئلہ ایک بار پھر سیاسی اور قانونی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ گفتگو میں مؤقف اپنایا ہے کہ یہ آئینی حق بنیادی طور پر غلامی کے خاتمے کے بعد سابق غلاموں کے بچوں کے لیے تھا نہ کہ اُن افراد کے لیے جو محض امریکا میں بچے کی پیدائش کے ذریعے اپنے خاندان کو شہریت دلوانا چاہتے ہیں۔ 

صدر ٹرمپ نے کہا کہ موجودہ حالات میں امریکا لاکھوں ایسے افراد کو سنبھالنے کی استطاعت نہیں رکھتا جنہیں وہ ’برّتھ رائٹ سٹیزن شپ‘ کے ذریعے یہاں کا شہری سمجھا جاتا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 14ویں ترمیم کی شہریت کی شِق اُس تاریخی دور سے جڑی ہے جب خانۂ جنگی کے بعد سابق غلاموں کو مکمل قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اس قانون کا مقصد امیر غیر ملکیوں کے لیے شہریت کا راستہ کھولنا کبھی نہیں تھا۔

ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر

واضح رہے کہ جنوری 2025ء میں جاری کیے گئے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے امریکی حکومت نے ایسے بچوں کی شہریت کو تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو غیر قانونی طور پر امریکا میں موجود یا مختصر مدت کے لیے وزٹ پر آئے والدین سے امریکا میں پیدا ہوں۔ 

یہ پالیسی ماضی پر لاگو نہیں ہوتی، اس اقدام کو عدالتوں میں چیلنج کیا گیا اور مختلف وفاقی عدالتوں نے اس کے نفاذ پر عارضی پابندیاں عائد کیں۔

بعد ازاں امریکی عدالتِ عظمیٰ نے اس معاملے کو باضابطہ سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے جس کا فیصلہ آئندہ سال متوقع ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید