پلاسٹک بحران کے باعث دنیا انسانی صحت پر سالانہ ڈیڑھ کھرب ڈالرز خرچ کرنے پر مجبور ہوگئی۔ پلاسٹک بیماریوں اور موت کو جنم دینے لگا ہے۔ دنیا کا پلاسٹک فضلہ آٹھ ارب ٹن تک جا پہنچا۔
یہ فضلہ مائیکرو یا نینو پلاسٹک میں تبدیل ہو کر پانی، غذا اور سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوجاتا ہے۔ انسانی آنکھوں کو نظر نہ آنے والے نینو پلاسٹک ذرات، انسانی خون، دماغ، ماں کے دودھ حتیٰ کہ بون میرو تک جا پہنچے ہیں۔
برطانوی روزنامے گارجین کی رپورٹ کے مطابق دنیا کو اس وقت "پلاسٹک بحران" کا سامنا ہے۔ یہ بحران بیماریوں اور موت کو جنم دے رہا ہے۔ پلاسٹک کی وجہ سے انسانی صحت پر ہونے والے سالانہ اخراجات اب ڈیڑھ کھرب ڈالرز تک پہنچ چکے ہیں۔
1950 کے بعد پلاسٹک کی عالمی پیداوار 200 گنا بڑھ چکی ہے۔ 2060 تک پلاسٹک کی عالمی پیداوار ایک ارب ٹن سالانہ ہونے کا اندازہ ہے۔ پلاسٹک کا سب سے زیادہ استعمال ایک بار استعمال ہونے والی اشیا یعنی سوفٹ ڈرنک بوتلیں اور فاسٹ فوڈ کنٹینرز ہیں۔ نتیجے میں بڑھنے والا پلاسٹک فضلہ اب اپنی انتہا کو چھو رہا ہے۔
ماونٹ ایورسٹ کی اونچائی سے لے کر سمندر کی گہری کھائیوں میں اس وقت 8 ارب ٹن پلاسٹک فضلہ زمین کو آلودہ کر رہا ہے۔ کیوں کہ دنیا میں پیدا ہونے والے پلاسٹک کا صرف 10 فیصد ایسا ہے جسے ری سائیکل کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پلاسٹک فضلے سے فضائی آلودگی، زہریلے کیمیکلز اور انسانی جسم میں مائیکروپلاسٹک ذرات کی مقدار بڑھ رہی ہے۔ پلاسٹک میں 16000 سے زیادہ کیمیکلز کا استعمال ہوتا ہے۔ کئی پلاسٹک کیمیکلز انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں۔ لیکن پلاسٹک بنانے والے ادارے یہ بات خفیہ رکھتے ہیں کہ انہوں نے پلاسٹک کی تیاری میں کون سا کیمیکل استعمال کیا ہے۔
تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ رحم مادر میں موجود جنین، شیر خوار اور کمسن بچے پلاسٹک سے سب سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ پلاسٹک سے پھیلی آلودگی حمل گرنے، قبل از وقت بچے کی پیدائش اور بچوں میں کمزور پھیپھڑوں سمیت دیگر پیدائشی نقائص کے علاوہ بچوں میں کینسر کا باعث بنتی ہے۔
پلاسٹک کا فضلہ اکثر چھوٹے ٹکڑوں مائیکرو یا نینو پلاسٹک میں تبدیل ہو کر پانی، غذا اور سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوجاتا ہے۔ انسانی آنکھ سے نظر نہ آنے والے پلاسٹک کے یہ ننھے ٹکڑے انسانی خون، دماغ، ماں کے دودھ اور بون میرو میں ملے ہیں۔ ممکنہ طور پر یہی وہ عوامل ہیں جو فالج اور دل کے دوروں کا باعث بنتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کو سستا میٹریل سمجھنا غلطی ہے کیوں کہ اگر انسانی صحت پر اثرات کا جائزہ لیں تو ڈیڑھ کھرب ڈالرز سالانہ خرچے کے ساتھ تو پلاسٹک دنیا کا منہگا ترین میٹریل ثابت ہوتا ہے۔