چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ عدلیہ اور وکلاء برادری کے درمیان تعاون کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی سے سندھ ہائی کورٹ بار کے وفد نے ملاقات کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے یحییٰ آفریدی نے کہا کہ بینچ اور بار نظامِ انصاف کے لازم و ملزوم ستون ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انصاف کی بروقت فراہمی کے لیے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس بنائی جا رہی ہیں، 13 اقسام کے مقدمات کے فیصلے کے لیے ٹائم لائنز مقرر کی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سولرائزیشن اور ای-لائبریریز بارز کے لیے متعارف کرائی جا رہی ہیں، عدلیہ کو بیرونی دباؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے ہائی کورٹس کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سے منسلک ثالثی کا نظام ادارہ جاتی شکل اختیار کر چکاہے، ضلعی عدلیہ کی بھرتی و تربیت کا معیار مقرر کرنے کے لیے کمیٹی قائم کی ہے۔
جبری گمشدگیوں پر ادارہ جاتی ردِعمل کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے یقی دہانی کرائی کہ بار کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے، وکلاء کی تجاویز متعلقہ فورمز پر زیرِ غور لائی جائیں گی۔
صدر سندھ ہائی کورٹ بار نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ پرانے سول مقدمات کے لیے ماڈل سول کورٹس قائم کی جائیں۔