• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات گردش لیل و نہار کیساتھ شروع ہی سے امیدوبیم کا شکار رہے ہیں مگر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کی دوسری مدت کے دوران ان میں مثبت تبدیلیوں کے اشارے مل رہے ہیں جو خطے اور عالمی امن و ترقی کی جانب خوش آئند پیش رفت ہیں، خاص طور پر دو ماہ سے بھی کم عرصے میں آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دوسرا دورہ امریکہ دونوں ملکوں میں بڑھتی ہوئی قربت اور باہمی تعاون کی مضبوطی کی واضح علامت ہے جس کا اظہار انہوں نے امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات کے اجتماع سے خطاب کے دوران خود کیا۔ آرمی چیف نے پاک امریکہ اسٹرٹیجک تعاون سمیت بہت سے امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا جن میں پاکستان کے خلاف بھارت کے معاندانہ عزائم ، تنازع جموں وکشمیر کے فوری حل کی ضرورت، دہشت گردی کے قلع قمع، سوشل میڈیا پر ملک دشمن مواد کی تشہیر اورغزہ کا المیہ بھی شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل نے حالیہ پاک بھارت جنگ کے حوالے سے کہا کہ بھارت اب بھی خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد ہے لیکن پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔ دو طرفہ تصادم بھارت کی بہت بڑی غلطی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں، یہ نامکمل بین الاقوامی ایجنڈا ہے۔ بھارت اپنے آپ کو ’’وشوا گورو‘‘ کے طور پر پیش کرتا ہے لیکن عملی طور پر ایسا کچھ بھی نہیں، بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی بین الاقوامی دہشت گردی عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے اسکی مثال کینیڈا میں سکھ لیڈر کا قتل، قطر میں بھارتی بحریہ کے آٹھ افسروں کا معاملہ اور بلوچستان سے بھارتی افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری جیسے واقعات ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی تعلقات کے محاذ پر پاکستان کی کامیابیوں کا بھی ذکر کیا لیکن یہ بھی کہا کہ افغانستان سے فتنہ الخوارج سمیت کئی دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کے خلاف متحرک ہیں تاہم دہشت گردوں کو پوری قوت سے انصاف کا سامنا کرنا ہوگا۔ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کو انہوں نے بدترین انسانی المیہ قرار دیا جس کے عالمی اور علاقائی دونوں سطحوں پر شدید خطرات سامنے آرہے ہیں انہوں نے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا جن کی اسٹرٹیجک لیڈر شپ کی وجہ سے نہ صرف پاک بھارت جنگ رکی بلکہ دنیا میں جاری بہت سے دوسرے ملکوں کے درمیان جنگیں بھی روکی گئیں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے دوسرے دورے میں امریکہ کی سیاسی شخصیات کے علاوہ عسکری قیادت سے بھی ملاقاتیں کیں اور ان سے اسٹرٹیجک تعاون کے مختلف پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیا اور امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔ امریکی تھینک ٹینک بلوم برگ نے فیلڈ مارشل کے دوروں کو پاک امریکہ تعلقات میں گرم جوشی کی نئی لہر قرار دیا ہے انہیں پاکستان کے فوجی، سفارتی اور معاشی فیصلوں کا مرکزی کردار ہونے کا درجہ دیتے ہوئے ان کی دانشمندانہ قیادت کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ مبصرین نے فیلڈ مارشل کے دوروں کو پاک امریکہ مشترکہ سیکورٹی ایجنڈے اور پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کے حوالے سے انتہائی کامیاب قرار دیا ہے۔ ان دوروں کے نتیجے میں پاک امریکہ تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اعتماد کی فضا پیدا ہورہی ہے جو باہمی تعاون کے نئے دور کی علامت ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی اتحادی حکومت کو معاشی بحران سمیت جو چیلنج درپیش ہیں ان کے پیش نظر قوم کو امریکہ سے بہتر تعلقات کے دوررس نتائج کی توقع رکھنی چاہئے۔اس سلسلے میں چین اور امریکہ کے ساتھ تعلقات میںتوازن کے لئےماہرانہ سفارت کاری کی ضرورت ہوگی جس کا ملکہ پاکستان کو حاصل ہے۔

تازہ ترین