حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ نے دارالامان حیدرآباد میں مقیم دادو کی رہائشی نوجوان لڑکی کی جانب سے منگیتر سے شادی اور آزاد زندگی گزارنے کے لئے دائر درخواست پر سیکریٹری داخلہ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر و انچارج دارالامان حیدرآباد، ایس ایس پی حیدرآباد، ایس ایچ او نسیم نگر اور ڈرگھ بالا و دیگر کو نوٹس جاری کرکے 9 اگست کو جواب طلب کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں ضلع دادو کے تعلقہ جوہی کی رہائشی دارالامان حیدرآباد میں مقیم مسماۃ مریم بنت لقمان ببر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ جب وہ کمسن تھی اس کی شادی ماموں زاد حسن ولد حاجی حمزہ سے کردی گئی تھی، بعد ازاں فیملی کورٹ ضلع دادو سے تنسیخ نکاح ہوا تھاجس کے بعد والد نے نوشہرو فیروز کے تعلقہ مورو کے رہائشی خادم علی شاہ سے منگنی اور شادی کی تاریخ طے کردی تھی جس پر والدہ، بھائی، چچا اور ماموں ہوگئےاوردھمکیاں دینا اور ہراساں کرنا شروع کردیا، اسی دوران والد لقمان کا انتقال ہوگیا جس کے بعد والدہ، بھائی و دیگر رشتہ دار پیسوں کے لالچ میں میری شادی کسی بوڑھے شخص سے کرنا چاہتے تھے جس پر وہ 16 جولائی 2016کو تحفظ کے لئے تھانہ ڈرگھ بالا تعلقہ جوہی ضلع دادو پہنچی، پولیس نے دوسرے روز سیشن جج دادو کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے مجھے دارالامان بھیج دیا تھا۔ درخواست گزار نے کہا کہ وہ اپنے منگیتر خادم علی شاہ سے شادی کرنا چاہتی ہے اور آزاد زندگی گزارنا چاہتی ہے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر دارالامان کو حکم دیا جائے کہ مجھے عدالت میں پیش کرے۔ منگل کو سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل کے بعد دو دن میں ترمیم شدہ درخواست دائر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فریقین کو 9 اگست کے نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا ہے۔