وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں 22 ارب 48 کروڑ روپے مالیت کے 6 منصوبوں کی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس کے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق 496 ارب 48 کروڑ روپے مالیت کے 9 منصوبے منظوری کےلیے ایکنک کو بھجوا دیے گئے۔
اعلامیے کے مطابق ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے لیے 2 ارب 80 کروڑ روپے اور مالاکنڈ یونیورسٹی کا بٹ خیلہ میں خواتین کیمپس کھولنے کے لیے 1 ارب 34 کروڑ روپے کا منصوبہ منظور کیا گیا ہے۔
بنگلا دیش اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے طلباء کے لیے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے لیے علامہ اقبال وظائف منظور کر لیے گئے، جس کے لیے 66 کروڑ روپے منظور کیے گئے ہیں، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے لیے 3 ارب 35 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔
10 ارب 60 کروڑ روپے کا نظامِ تعلیم میں تبدیلی کا منصوبہ ایکنک کو بھیج دیا گیا، جناح میڈیکل کمپلیکس کے لیے 1 ارب 42 کروڑ روپے کی منظوری دے دی گئی، سیلاب سے متاثرہ مکانات کی تعمیر کے لیے 42 ارب روپے کا منصوبہ منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے لیے 6 ارب 91 کروڑ روپے کا منصوبہ منظور کر لیا گیا، سندھ کے ساحلی علاقوں میں روزگار کے لیے 30 ارب 91 کروڑ روپے کا منصوبہ ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
کراچی میں پانی اور سیوریج کو بہتر بنانے کے لیے 185 ارب 89 کروڑ روپے کا منصوبہ ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
اجلاس میں 13 ارب 76 کروڑ روپے مالیت کی شاہراہِ نگر، ڈی جی خان اور ڈی آئی خان کے درمیان 111 ارب 94 کروڑ روپے سے این 55 شاہراہ کا منصوبہ ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
راجن پور ڈی جی خان شاہراہ کے لیے 63 ارب روپے، پرانے بنوں روڈ کی بحالی کے لیے 25 ارب روپے کا منصوبہ منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سندھ میں ترقیاتی منصوبے حکومت کی اہم ترجیح ہیں، وفاقی حکومت ترقیاتی ضروریات کے لیے صوبائی حکومت کو معاونت فراہم کرے گی۔