بھارت میں نظام تعلیم سے مایوس ہوکر یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے خودکشی کرلی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش کے شہر نوئیڈا کی شاہدرہ یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس ڈپارٹمنٹ کے 24 سالہ طالب علم نے اپنے ہاسٹل کے کمرے میں مبینہ طور پر خودکشی کرلی ہے، اس کے قریب سے ایک خط بھی برآمد ہوا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ طالب علم کی شناخت شیوام ڈی کے نام سے ہوئی ہے، جو بہار کا رہنے والا ہے، اس کی پھندے سے لٹکی لاش جمعے کے روز ہاسٹل کے کمرے سے ملی ہے، جس کے بعد فارنزک ٹیم اور پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد جمع کیے اور لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا گیا۔
طالب علم کے کمرے سے ایک نوٹ بھی برآمد ہوا، جس میں اس نے ذاتی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے واضح طور پر لکھا کہ میرے اس فیصلے میں کسی کا ہاتھ نہیں ہے۔
نوٹ میں مزید لکھا تھا کہ ’’اگر تم یہ پڑھ رہے ہو تو میں مر چکا ہوں۔ میری موت میرا اپنا فیصلہ ہے۔ میں پچھلے ایک سال سے اس کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔‘‘
شیوام ڈی نے اپنے خط میں یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ 2 سال سے کلاسز نہیں لے رہا تھا، اس نے یونیورسٹی انتظامیہ سے اپیل کی کہ اس کی غیر استعمال شدہ فیس اہلخانہ کو واپس کی جائے، طالب علم نے تحریری نوٹ میں اپنے اعضاء عطیہ کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے بھارتی نظام تعلیم پر تنقید بھی کی۔
تعلیمی نظام پر تنقید کرتے ہوئے آنجہانی طالب علم نے لکھا کہ "اگر یہ ملک عظیم بننا چاہتا ہے تو سب سے پہلے نظامِ تعلیم کو درست کرنا ہوگا۔"
دوسری جانب طالب علم کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی نے طویل عرصے تک ان کے بیٹے کی غیر حاضری کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی ہر پہلو سے تفتیش کی جارہی ہے۔