• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں ریڈ لائن بس منصوبہ کئی سال گزرنے کے باوجود مکمل نہیں ہوسکا

کراچی کا بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) ریڈ لائن منصوبہ کئی سال گزرنے کے باوجود آدھا ہی مکمل ہو سکا ہے۔ 

منصوبے کے باعث شہر کی مصروف شاہراہوں میں شامل یونیورسٹی روڈ سکڑ کر سروس روڈ بنی ہوئی ہے اور صبح و شام کے وقت یہاں ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، سوال یہ ہے کہ باقی 50 فیصد کام کب اور کیسے مکمل ہوگا اور شہریوں کو کب اس اذیت سے نجات ملے گی؟

کراچی کا بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ تقریباً 27 کلومیٹر طویل ہے، اس کی خاصیت یہ ہے کہ ملک میں پہلی بار کسی بی آر ٹی کے منصوبے میں انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک بھی بنایا جا رہا ہے۔ 

عالمی اداروں کی معاونت سے شروع ہونے والے اس منصوبے کے لیے فنڈز 2018 میں منظور ہوئے، لاگت ابتدائی طور پر 50 کروڑ ڈالر رکھی گئی۔ تعمیراتی کام 2022 میں شروع ہوا اور ڈیڈلائن 2025 دی گئی تھی، مگر اب یہ 2026 تک جا پہنچی ہے۔ 

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے مطابق منصوبہ 50 فیصد مکمل ہے، تاہم ذرائع کہتے ہیں لاگت اور وقت دونوں میں اضافے کا امکان ہے۔ 

ادھر شہر کے سب سے مصروف یونیورسٹی روڈ پر جاری تعمیراتی کام نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ٹریفک جام معمول بن گیا ہے اور متبادل راستے ہیوی ٹریفک اور واٹر ہائیڈرنٹس کی وجہ سے بار بار ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہتے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی کی اہم شاہراہ یونیورسٹی روڈ اس منصوبے کی بھینٹ چڑھ کر کہیں گم ہوگئی ہے اور اب صرف ایک سروس روڈ کا منظر پیش کر رہی ہے۔ 

قومی خبریں سے مزید