کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بارہ مئی 2007ء کے الزام میں اکیلے وسیم اختر گرفتار ہیں اور کوئی اس دن ہونے والی ہلا کتو ں کی ذمہ داری قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، جنرل پرویز مشرف، ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی یا عوامی نیشنل پارٹی، سب ہی ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھارہے ہیں،پرویز مشرف ایک دفعہ پھر میڈیا پر آئے ہیں اور بارہ مئی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ سندھ میں رینجرز کے قیام کا معاملہ حل ہو کر نہیں دے رہا ہے، سندھ حکومت نے رینجرز کے قیام کی سمری منظور کی تووفاقی وزارت داخلہ کے قانونی اعتراض اٹھانے کی خبر آگئی، سندھ حکومت رینجرز کی کارروائیوں کو کراچی تک محدود کرنا چاہتی ہے تو وفاقی حکومت پورے سندھ میں رینجرز کی کارروائیاں چاہتی ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے عرب معیشتیں بحران کا شکار ہوگئی ہیں، عرب ممالک میں تعمیراتی شعبے میں بیروزگاری سے ہزاروں پاکستانیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا ہے، یہ بحران صرف عرب معیشتوں کو ہی نہیں پاکستان ، بھارت اور بنگلہ دیش کو بھی متاثر کرے گا۔شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کوایک مسلمان امریکی فوجی کی ماں پر تنقید مہنگی پڑ گئی ہے، مسلمانوں پر تنقید کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت پورے امریکا کی تنقید کی زد میں ہیں۔ پراپرٹی کی نئی قیمتوں کے حوالے سے تجزیہ کرتے ہوئے شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ کراچی میں پراپرٹی کی نئی بک ویلیو سامنے آگئی ہے جو ابھی بھی مارکیٹ ویلیو سے بہت کم ہے لیکن امید ہے اگلے تین چار برسوں میں مارکیٹ ویلیو کی طرف معاملات جائیں گے۔شاہزیب خانزادہ نے بارہ مئی کی اندرونی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ بارہ مئی سے پہلے چیف سیکرٹری سندھ، ہوم سیکرٹری سندھ، ڈی جی رینجرز، گورنر سندھ اور مختلف سویلین اور عسکری ایجنسیوں کے مقامی کمانڈرز کی ایک ہی رائے تھی کہ بارہ مئی کے دن حالات خراب ہونے اور خون خرابے کا بہت اندیشہ ہے، اس وقت کے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس صبیح الدین کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا اور وہ بھی اس خطرے کو سمجھ گئے، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو سمجھانے کی کوشش گئی کہ ایم کیو ایم بارہ مئی کو ریلی نہ نکالے مگر وہ نہیں مانے اور بضد رہے کہ ریلی اسی دن نکلے گی اور چیف جسٹس افتخار چوہدری کو ایئرپورٹ سے باہر کسی صورت نہیں نکلنے دیا جائے گا، پرویز مشرف کو یہ سمجھانے کی کوشش کی گئی کہ بہت جانی نقصان ہوسکتا ہے تو وہ بھی اس بات پر بضد رہے کہ افتخار چوہدری کو ایئرپورٹ سے باہر نہ آنے دیا جائے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس صبیح سے کہا گیا کہ وہ افتخار چوہدری سے کہیں کہ سندھ ہائیکورٹ بار کی تقریب میں آنے سے معذرت کرلیں، جسٹس صبیح نے بتایا کہ افتخار چوہدری سے ان کی بات ہوئی لیکن افتخار چوہدری کا کہنا ہے کہ وہ تقریب میں شرکت کریں گے، اس کے بعد سندھ ہائیکورٹ بار کو حالات کی نزاکت کا احساس دلاتے ہوئے بارہ مئی کی تقریب آگے بڑھانے کیلئے کہا گیا لیکن بار نے کہا کہ ہم نے تقریب کا اعلان بہت پہلے کردیا تھااس لئے متحدہ قومی موومنٹ اپنی ریلی منسوخ کرکے آگے بڑھادے۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید بتایا کہ بارہ مئی کو جب کراچی میں خونریزی ہورہی تھی تو چیف سیکرٹری ہیلی کاپٹر میں کراچی ایئرپورٹ گئے اور چیف جسٹس افتخار چوہدری کو کہا کہ آپ کو ہیلی کاپٹر میں سندھ ہائیکورٹ بار کی تقریب میں لے جاتے ہیں مگر وہ اس پر راضی نہیں ہوئے اور سارا دن کراچی میں خون کی ہولی کھیلی جاتی رہی، آخر میں افتخار چوہدری کو ساتھیوں سمیت شام میں واپس بھیج دیا گیا۔ پروگرام میں عوا می نیشنل پارٹی کے شاہی سید ،وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر قانون مرتضٰی وہاب اور ماہر معیشت خرم شہزادنے بھی اظہار خیال کیا۔عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بارہ مئی کو کسی وکیل رہنما نے چیف جسٹس کے استقبال کیلئے ایئرپورٹ پہنچنے کیلئے فون نہیں کیا تھا، چیف جسٹس کے استقبال کیلئے تمام سیاسی جماعتیں ایئرپورٹ جانا چاہتی تھیں، بارہ مئی کو کراچی میں ہماری ریلیوں پر کئی جگہ فائرنگ کی گئی ، بارہ مئی کو اے این پی کے چند لوگوں کے پاس اگر چھوٹے ہتھیار تھے تو ظاہر ہے پختون ہے وہ لائسنس یافتہ اسلحہ ہوگا، ہمیں تصور بھی نہیں تھا کہ ریلیوں پر کوئی فائرنگ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بارہ مئی کے واقعہ کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہئے، بارہ مئی کے حوالے سے عدالت میں بات کرنے اور ثبوت دینے کیلئے تیار ہوں، کوئی ایسی بات نہیں کہنا چاہتا جس سے حالات خراب ہوں۔وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر قانون مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ چوہدری نثار نے کس منطق کے تحت رینجرز کے اختیا را ت کے معاملہ پر سمری مسترد کی ہے، وزارت داخلہ آرٹیکل 147 پڑھ لے، سندھ حکومت کے پچھلے اور کل لکھے گئے خطوط میں کوئی فرق نہیں ہے، وفاقی وزارت داخلہ کے اگست 2015ء کے نوٹیفکیشن میں کراچی ڈویژن کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، وفاقی حکومت بتائے کہ وہ اب کیوں اعتراض اٹھارہی ہے، رینجرز کو اختیار کہاں دینا ہے یہ صوبے کا کام ہے، سندھ کے عوام کیلئے فیصلہ پاکستان پیپلز پارٹی کرے گی جسے انہوں نے منتخب کیا ہے۔ ماہر معیشت خرم شہزاد نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے معاشی بحران سے پا کستا نیو ں کی طرف سے بھیجے جانے والے زرمبادلہ میں کافی کمی آسکتی ہے، پاکستان سے زیادہ تر مزدور طبقہ مشرق وسطیٰ جاتا ہے، اگر سعودی عرب سے پاکستانی واپس آتے ہیں تو ملک میں بیروزگاری کا مسئلہ مزید سنگین ہوجائے گا، ملکی معیشت اس وقت خاطر خواہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں ناکام ہے۔