• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب میں سیلاب، پانی آبادیوں میں داخل، وزیر اعظم نے آبی ذخائر کی تعمیر وقت کی ضرورت قرار دیدی

بھارت کی طرف سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج میں سیلاب کے باعث مختلف حادثات میں 12 افراد جاں بحق ہوگئے۔

دریائے راوی میں شاہدرہ پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 85 ہزار کیوسک سے زائد ہوگیا، ضلعی انتظامیہ کے مطابق آج دوپہر تک دریائے راوی سے 2 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے جبکہ دریا کی گنجائش 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے۔

ضلعی انتظامیہ سمیت تمام محکمے ہائی الرٹ پر ہیں، سیلاب کے خطرے کے پیش نظر سیلابی راستوں سے مٹی ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ریسکیو کے مزید اہلکاروں کو طلب کرلیا گیا ہے۔ جبکہ اضافی کشتیاں بھی منگوالی گئی ہیں۔ 


جسڑ کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب  ہے جہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 28 ہزار کیوسک پر برقرار ہے جبکہ بلوکی پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں اضافہ جاری ہے۔

دریائے چناب میں قادر آباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے تاہم پانی کے بہاؤ میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ یہاں بہاؤ 9 لاکھ 1 ہزار 500 کیوسک ہوگیا ہے۔

علاوہ ازیں خانکی پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے تاہم پانی کے بہاؤ میں کمی کا رجحان ہے، یہاں بہاؤ 7 لاکھ 22 ہزار کیوسک ہوگیا ہے۔

پاک فوج متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف

ادھر دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے۔ موقع پر موجود ریسکیو، پولیس اور فوج کے جوان لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔

ضلع قصور کے شہر پھول نگر میں دریائے راوی میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور یہاں بھی انتظامیہ ہائی الرٹ ہے جبکہ دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، یہاں پانی کی آمد 1 لاکھ کیوسک سے زائد ہوگئی ہے، ہیڈ بلوکی کے مقام پر پانی کا اخراج 90 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

یہاں بھی پاک فوج، پولیس اور ریسکیو سمیت متعلقہ ادارے متاثرہ لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔

وزیراعظم کا سیلاب سے انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس

وزیر اعظم شہباز شریف نے پنجاب میں سیلاب سے انسانی جانوں کی ضیاع پر اظہار افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے میدانوں سے شدید طغیانی گزر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے اقدامات یقیناً لائق تحسین ہیں۔ ریسکیو، پولیس، محکمہ ایری گیشن دن رات کام کر رہے ہیں، ٹیم ورک کی وجہ سے نقصان کو کم سے کم کیا جارہا ہے۔ موثر پیشگی اطلاعات کے نظام کی وجہ سے نقصان کم ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، آئندہ برسوں میں ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنا ہے پانی ذخیرہ کرنے کیلئے اپنے وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا، ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ کرنا ہوگا، پانی کے نئے ذخائر کی تعمیر وقت کی ضرورت ہے۔

2 ہزار سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل

دوسری جانب دریائے ستلج میں بھی آنے والے پانی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ہیڈسلیمانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد 109305 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

بہاولنگر میں دریائی بیلٹ سے ملحقہ مواضعات، مختلف بستیاں زیر آب اور  ہزاروں افراد بھی ریلے سے متاثر ہوئے ہیں۔ پانی کے تیز بہاؤ سے متعدد عارضی حفاظتی بند اور مختلف رابطہ سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق 2 ہزار سے زائد پانی میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے 18 فلڈ ریلیف کیمپس قائم کردیے گئے ہیں۔

کوٹ مومن کی حدود میں 6 لاکھ کیوسک کا ریلا داخل

ادھر دریائے چناب میں کوٹ مومن کی حدود میں 6 لاکھ کیوسک کا ریلا داخل ہوگیا۔

ڈپٹی کمشنر سرگودھا کے مطابق 2500 کے قریب افراد اور 1700 سے زائد مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ ریلا گزرنے کے بعد بحالی کے اقدامات اور نقصان کی تفصیلات جمع کی جائیں گی۔

قومی خبریں سے مزید