پاکستان کا صنعتی شعبہ گزشتہ چند سال سے مسلسل مشکلات کا شکار ہے اور اس کی شرح نمو میں اضافے کی بجائے تنزلی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ مالی سال میں بھی حالات زیادہ بہتر نہیں رہے بلکہ مالی سال 25-2024 ءمیں لارج ا سکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے کی شرح نمو میں مالی سال 24-2023 ءکے مقابلے میں مزید ڈیڑھ فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ تاہم ان مشکل حالات کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر نے بہتری دکھائی ہے جسکی بڑی وجہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کا سب سے بڑا جزو ہے اور اس شعبے میں ملک کی سب سے زیادہ افرادی قوت کام کرتی ہے۔ اس لحاظ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ملک کی معیشت کا انجن قرار دیا جا سکتا ہے جسے رواں رکھنے میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ برآمدات کے حوالے سے ٹیکسٹائل کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ہونے والی مجموعی برآمدات میں اس شعبے کا حصہ 55 فیصد سے زائد تھا جبکہ اس سے پچھلے مالی سال میں بھی یہ شیئر 54فیصد سے زیادہ تھا۔ اس حوالے سے محکمہ شماریات کی طرف سے جاری کردہ حالیہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 25-2024 ءکے دوران مجموعی طور پر 32ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات ریکارڈ کی گئیں جن میں ٹیکسٹائل برآمدات کا حجم 17ارب 88 کروڑ ڈالر تھا۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں اگر ویلیو ایڈڈ سیکٹر کی برآمدات کا جائزہ لیںتو اس میں گزشتہ کئی سال سے نٹ وئیر، ریڈی میڈ گارمنٹس اور بیڈ وئیر کا شیئر سب سے زیادہ نظر آتا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ امریکہ کیساتھ خطے کے دیگر ممالک کی نسبت بہتر ٹیرف ڈیل نے پاکستان کیلئے ٹیکسٹائل برآمدات بڑھانے کےمزید سازگار حالات پیدا کر دیئے ہیں۔ تاہم ضروری ہے کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو طویل عرصے سے درپیش مسائل کے حل کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی امریکہ کو ٹیکسٹائل کی برآمدات پانچ ارب ڈالر سے زائد تھیں جو کہ پاکستان کی امریکہ کو کی جانیوالی مجموعی برآمدات کا 92 فیصد بنتا ہے۔ روایتی طور پر اگرچہ پاکستان کی زیادہ تر ٹیکسٹائل برآمدات کا مرکز امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ رہا ہے تاہم مستقبل میں کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستانی برآمد کنندگان غیر روایتی منڈیوں میں جگہ بنانے پر بھی توجہ دیں۔ اس حوالے سے روس، وسطی ایشیا، خلیج، افریقہ اور جنوبی امریکہ کے ممالک اہم ہیں جہاں پاکستان کی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل کی برآمدات بڑھانے کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ علاوہ ازیں افریقہ اور جنوبی امریکہ کے ممالک بھی پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کا اہم مرکز بن سکتے ہیں کیونکہ ان ممالک میں بڑھتے ہوئے متوسط طبقے کی وجہ سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم برآمدات بڑھانے کے ان مواقع سے فائدہ اٹھانےکیلئے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں مسابقتی قیمتوں پر بجلی اور گیس کی فراہمی، شرح سود میں کمی اور ریفنڈز کی 72 گھنٹے کے مقرر وقت میں ادائیگی ضروری ہے۔ ان اقدامات سے جہاں ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی وہیں انہیں درپیش سرمائے کی قلت کا بھی خاتمہ کیا جا سکے گا۔ علاوہ ازیں انڈسٹری اس سرمائے سے اپنی پیداواری استعداد میں اضافے کیلئے نئی اور جدید مشینری درآمد کر سکے گی۔ اس وقت پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری ایک ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں اس کے پاس برآمدات بڑھانے کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی میں حصہ ڈالنے کا سنہری موقع موجود ہے لیکن اسے حکومت سے وہ سپورٹ اور تعاون درکار ہے جس کا وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے تسلسل کے ساتھ اعلان کیا جاتا رہا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت نے امریکہ، چین، مشرق وسطی اور روس سے تعلقات بحال کرنے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن ان اچھے تعلقات کو دوطرفہ تجارت میں اضافےکیلئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں یہ صلاحیت اور استعداد موجود ہے کہ وہ تیزی سے اپنی پیداوار میں اضافہ کرکے برآمدات کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ تاہم اس کیلئے توانائی، لاجسٹکس اور ریگولیٹری رکاوٹوں کے بوجھ کو کم کرناہوگا تاکہ ملک کی معیشت اور برآمدات کے انجن کو دوبارہ سے پٹری پر ڈالا جا سکے۔ اس وقت پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو عالمی منڈی سے زیادہ ملک کے اندر مسائل کا سامنا ہے اور ان مسائل کو حل کئے بغیر برآمدات بڑھانے کے خواب کو تعبیر دینا ممکن نہیں ۔ اس حوالے سے بجلی کے ٹیرف کا معاملہ اہم ہے کیونکہ رواں مالی سال میں صنعتوں کیلئےبجلی کی قیمت تقریباً 12 سینٹ فی کلو واٹ فی گھنٹہ تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔ اس کے مقابلے میں خطے کے دیگر ممالک اپنی صنعتوں کو 5 سے 9 سینٹ فی کلو واٹ فی گھنٹہ تک کی قیمت میں بجلی فراہم کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں اس قدر زیادہ ٹیرف کے باوجود پاکستان میں برآمد کنندگان کو بجلی کی بار بار بندش، وولٹیج کے اتار چڑھاؤ اور ٹرپنگ جیسے آپریشنل مسائل کا سامنا ہے۔ ان مسائل کی وجہ سے نہ صرف صنعتوں کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل میں بھی تاخیر ہوتی ہے۔ اسی طرح پاکستان میں انٹرسٹ ریٹ بھی خطے کے دیگر ممالک سے زیادہ ہے جسے کم کرکے دس فیصد سے نیچے لاناچاہئے۔ اگر اس حوالے سے مناسب اقدامات کئے جائیں تو اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان کے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز برآمدات کے حجم کو دوگنا کرنے اور نئی منڈیوں میں بڑھتی ہوئی پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی طلب سے فائدہ اٹھانےکیلئے تیار ہیں۔