• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرویز سگریٹ نوشی کا رسیا تھا۔ وہ اپنے دوست عابد سے باتوں میں مصروف تھا، ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی کا شغل بھی جاری تھا۔

باتوں کے دوران سگریٹ سلگ سلگ کر اُس کی انگلیوں تک پہنچ گیا۔ انگلیوں پر سلگتے سگریٹ کی تپش کا احساس ہوا، تو اُس نے فوراً ہاتھ جھٹک کر ’’سی‘‘ کی آواز کے ساتھ سگریٹ ایش ٹرے میں پھینک دیا۔

’’ہاتھ جھٹک کرسگریٹ کیوں پھینک دی، تم نے؟‘‘عابد نے پوچھا۔

’’یہ کیسا سوال ہےبھئی؟ انگلیاں جلیں تو پھینک دی سگریٹ۔‘‘ پرویز نے لاپروائی سے کہا۔

’’سگریٹ انگلیاں جلائے تو تمھیں فوراً احساس ہوجاتا ہے اور تم اُسے پھینک دیتے ہو۔ یہ سگریٹ تمھارا پیسا، مستقبل اور پھپھڑے پھونک رہے ہیں، پھر بھی تم سگریٹ نوشی ترک نہیں کرتے، کیوں؟‘‘ عابد کے لہجے میں بلا کی سنجیدگی تھی۔