وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ میں سیلاب گاؤں اور گھر بہا کر لے گیا، نالے کی زمین لوگوں کو بیچی گئی وہاں گھر بنائے گئے، دریا کے راستے میں آبادیاں ہیں، دریا کی گزر گاہوں پر قبضے ہو چکے ہيں۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ سیالکوٹ میں سیلاب نے تباہی مچائی، دیہات اور گھروں کو بہا لے گیا، نالوں تک کی زمین پر لوگوں نے قبضے کرکے گھر بنائے ہوئے ہیں، یہ قدرتی آفت نہیں انسان کے اپنے ہاتھ کی آفت ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سیلاب کی صورت میں تاریخ کی بڑی آفت کا سامنا کر رہے ہیں، ہم نے آبی گزرگاہوں میں گھر اور ہوٹل بنالیے، جب آپ آبی گزرگاہوں کو کسی کیلئے اسکیم بناتے ہیں تو قدرت رد عمل دیتی ہے، آبی گزرگاہوں پر قبضے کیے گئے ہیں، سوات چلے جائیں یا کہیں اور آبی گزر گاہوں میں ہوٹل بنے ہیں، سات آٹھ فٹ پانی کھڑا تھا ساری سڑکیں بیٹھ گئیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سڑکوں کا میک اپ کرکے تصویریں سوشل میڈیا پر ڈالی گئیں، عوام نے ان کی سڑکوں میں کی گئی جعل سازی بے نقاب کی، یہ دو نمبری کرنے والے بہت امیر ہیں ایوان بالا میں پہنچے ہوئے ہیں، وہ کس طرح ایوان میں پہنچے ہوئے ہیں ان سب کو پتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی پولیٹیکل ایلیٹ کا یہ حال ہے تو آپ عوام سے کیا توقع کرتے ہیں، عوام کس کو رول ماڈل بنائیں گے تو ہمیں رول ماڈل بنائے گی، ہم نے ہوٹل بنائے ہوئے ہیں دریا کی گزرگاہوں کے اندر، علی محمد ٹھیک کہہ رہے تھے کہ تمام بڑے ڈیم آمروں کے زمانوں میں بنے، آمر اتفاق رائے پیدا کروانے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں طاقت ہوتی ہے، سیاسی حکومت میں کوئی ادھر دیکھ رہا ہوتا ہے کوئی ادھر دیکھ رہا ہوتا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ہمارے اعمال کی وجہ سے آئی ہے، چودہ سال کے بعد چوتھا سیلاب ہے جو ملک میں آیا، دریاؤں اور آبی گزر گاہوں کے رستے پر قبضے کیے ہیں، کے پی میں بھی دریاؤں کی گزر گاہوں پر لوگوں نے قبضہ کیا ہوا تھا، بھاشا ڈیم بناتے بناتے آپ کا کیا حال ہوجائے گا، چھوٹے ڈیم فوری بنائیں، قومی ایشوز پر اختلاف نہیں ہونا چاہیے، ملکی اور قومی مفاد پر اکٹھا ہونا چاہیے، ستلج اور راوی کے پانی کو اسٹور کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں، بڑے ڈیموں کے انتظار میں سب کچھ نہ ڈبوئیں چھوٹے ڈیم بنائیں، اگر آبی گزر گاہوں پر قبضے جاری رکھیں گے تو سیلاب ہر سال آئیں گے، موقع پرستوں کو سسٹم میں لائیں گے تو نقصان ہوگا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ڈیم یا نہر کی بات ہوتی ہے تو سڑکیں بند نہ کریں، آبی گزر گاہوں کے راستے میں تعمیرات سے زیادہ نقصانات ہوئے، دریاؤں کی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنائی گئی ہیں، سیالکوٹ میں موسلادھار بارش سے اربن فلڈنگ ہوئی، جب آپ ایسی اسکیمیں بناتے ہیں تو پھر قدرت ری ایکٹ کرتی ہے، ہر بار سیلاب آتا ہے ہم کہتے ہیں جی بلینز کا نقصان ہوگیا، کہتے ہیں بلین ڈالر کا نقصان ہو گیا اقوام متحدہ کو اپیل کرتے ہیں، کبھی دیگر ممالک کو اپیل کرتے ہیں لیکن اپنے اعمال ٹھیک نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے سیلاب سے لے کے اب تک ہم نے کون سے تجاوزات ختم کیے، میرے ضلع میں دو دریا داخل ہوتے ہیں اور چھ سات برساتی نالے ہیں، دریا اور برساتی نالوں نے سیالکوٹ میں تباہی مچا دی، سیالکوٹ میں برساتی نالوں کا پانی کالا ہوا تھا کیونکہ وہاں اتنی آلودگی ہے۔