• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی دباؤ کے باوجود روس، بھارت میں مزید ایس-400 میزائل سسٹمز کیلئے بات چیت

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی اور روسی دارالحکومت ماسکو کے درمیان دفاعی تعاون ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ 

روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق روسی فیڈرل سروس فار ملٹری ٹیکنیکل کوآپریشن کے سربراہ دمتری شوگائیف نے انکشاف کیا کہ بھارت پہلے ہی ایس-400 فضائی دفاعی نظام استعمال کر رہا ہے اور اس کی مزید ترسیل کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اور بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے 2018ء میں روس کے ساتھ 5.5 ارب ڈالر مالیت کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت بھارت کو پانچ ایس-400 ’ترایومف‘ سسٹمز فراہم کیے جانے تھے۔

یہ معاہدہ بنیادی طور پر چین کی بڑھتی ہوئی عسکری طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا گیا تھا تاہم اس کی فراہمی میں بار بار تاخیر ہوئی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس بھارت کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کے تحت اب بھارت کو آخری دو یونٹس 2026ء اور 2027ء میں ملنے کا امکان ہے۔

دوسری جانب روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے امریکا اور بھارت کے درمیان بگرتے معاملات سے متعلق کہا ہے کہ بھارت نے امریکی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے روسی وسائل کی خریداری جاری رکھی اور ماسکو اس مؤقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت نے حالیہ برسوں میں فرانس اور اسرائیل سے بھی ہتھیاروں کی خریداری میں اضافہ کیا ہے، روس اب بھی اس کا سب سے بڑا اسلحہ فراہم کنندہ ہے۔ 

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 2020ء سے 2024ء کے درمیان بھارت کی کُل اسلحہ درآمدات میں روس کا حصہ 36 فیصد رہا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید