اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی فل کورٹ میٹنگ کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ رولز اور پریکٹس اینڈ پروسیجر رولز بغیر ڈسکشن اکثریتی رائے سے منظور کر لیا گیا، ایک جج کی رولز پر ڈسکشن اور مشاورت کے لیے فل کورٹ میٹنگ کچھ دن مؤخر کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔
11 میں سے 5 ججز نے خلاف جبکہ 6 ججز نے منظوری کے حق میں ووٹ دیا۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب طاہر اور جسٹس خادم حسین سومرو نے حق میں ووٹ دیا، جسٹس اعظم خان، جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس نے بھی حق میں ووٹ دیا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار نے مخالفت کی، جسٹس اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بھی منظوری کی مخالفت کی۔
فُل کورٹ میٹنگ کے ایجنڈے میں ترمیم کا دو ججز کا خط میں کیا گیا مطالبہ مسترد کر دیا گیا، جسٹس بابر ستار اور جسٹس اعجاز اسحاق کے میٹنگ ایجنڈے میں تبدیلی کے بارے میں خطوط زیرِ بحث نہیں آئے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کی بلڈنگ کے نقائص کا معاملہ حکومت کو بھیج دیا گیا، فیملی کورٹ کے ججز کے اختیارات کے حوالے سے متفقہ فیصلہ کیا گیا۔