• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فل کورٹ میٹنگ سے قبل جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا چیف جسٹس کو لکھا خط سامنے آگیا

فائل فوٹو
فائل فوٹو

فل کورٹ میٹنگ سے قبل جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا چیف جسٹس کو لکھا خط سامنے آگیا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے خط کا متن ہے کہ فل کورٹ میٹنگ کے ایجنڈا میں اضافہ کریں، پریکٹس اینڈ پروسیجر رولز کا گزٹ نوٹیفکیشن ہوچکا، فل کورٹ میٹنگ سے ڈیڑھ دن قبل رولز ججز سے رائے لینے کے لیے بھیجے گئے۔

خط میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ رولز ایڈاپٹ کرنے سے متعلق ججز کو پریزنٹیشن دی جانی چاہیے تھی، ایسا معلوم ہوتا ہے فل کورٹ میٹنگ ایک فارمیلٹی کے طور پر بلائی گئی ہے۔

انہوں نے اپنے خط میں کہا ہے کہ اس صورتحال میں پریکٹس اینڈ پروسیجر رولز سے متعلق معنی خیز رائے نہیں دے سکوں گا، فل کورٹ کی منظوری کے بغیر کیوں پریکٹس اینڈ پروسیجر رولز کا گزٹ نوٹیفکیشن ہوا؟ ججز کے بیرون ملک جانے سے قبل این او سی لازمی قرار دینے کا عمل ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے۔

خط میں کہا گیا کہ ماسٹر آف روسٹر چیف جسٹس ہونے کی بنا پر کیسز دوسرے بینچز منتقل کرنے کو ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے، بغیر فل کورٹ منظوری پریکٹس اینڈ پروسیجر رولز کے تحت تمام اقدامات غیر قانونی ہوسکتے ہیں، چیف جسٹس کے این او سی کے بغیر بیرون ملک سفر سے ججز کو روکنے کی کوئی قانون اجازت نہیں دیتا۔

جسٹس سردار اعجاز نے خط میں کہا کہ اب چیف جسٹس چاہیں گے کہ جج چھٹیاں پاکستان میں گزارے یا بیرون ملک؟ ججز کے سفر سے متعلق بنیادی حق کی سنگین خلاف ورزی ہے، بینچز کی تشکیل سے متعلق مختلف آرڈرز ہوئے، اس پر بھی فل کورٹ میں بحث ہونی چاہیے۔

قومی خبریں سے مزید