مرتّب: ڈاکٹر محمّد اسلم ضیاء
صفحات: 225، قیمت: 1995
ناشر: الوقار پبلی کیشنز۔
فون نمبر: 8408750 - 0321
جعفر طاہر اپنے دَور کے نہایت ممتاز و معتبر شاعر تھے، اُن کے ادبی کارناموں کو ناصر کاظمی اور عابد علی عابد جیسے صاحبانِ علم و دانش نے سراہا۔ جعفر طاہر قصیدہ، مرثیہ اور ڈرامائی نظوں جیسی مشکل اصناف میں درجۂ کمال پر فائز تھے۔ زیرِ نظر کتاب کے مرتّب بھی باکمال آدمی ہیں، جو موضوعات کے نئے نئے پہلو دنیا کے سامنے لاتے رہتے ہیں، جب کہ علمِ عروض پر بھی انہوں نے مبسوط کام کیا ہے۔ اُن کا زیرِ نظر تدوینی کام کئی لحاظ سے اہمیت رکھتا ہے۔
جعفر طاہر کے یہ خطوط ذاتی نوعیت کے ہیں اور اشاعت کی غرض سے نہیں لکھے گئے تھے، جب کہ مخاطبین بھی اُن کے قریبی دوست ہیں، اِس لیے ان میں بے ساختگی اور بے تکلّفی زیادہ ہے۔ اِس لیے انہیں اخلاقی نقطۂ نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ واضح رہے کہ یہ خطوط پروفیسر محمّد حیات خان سیال نے تحقیقی کام کے سلسلے میں مشفق خواجہ سے حاصل کیے تھے۔
ڈاکٹر محمّد اسلم ضیاء نے جعفر طاہر کے خطوط سے پہلے اُن کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے۔ یہ خطوط جن شخصیات کو تحریر کیے گئے تھے، اُن میں رفیق خاور، مشفق خواجہ، ابنِ انشاء، پروفیسر حیات خان سیال اور اکرم باجوہ کے اسمائے گرامی نمایاں ہیں۔ جعفر طاہر وسیع المطالعہ اور کئی زبانوں کے ماہر تھے۔ اُن کے خطوط میں تہذیب و تمدّن، علوم وفنون کے اشارے، اصلاحات وتلمیحات، عالمی شخصیات، قدیم تاریخ اور دیومالائی قصّے کہانیاں ملتی ہیں۔ کتاب کا پیش لفظ پروفیسر خواجہ محمّد زکریا نے تحریر کیا ہے۔