سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے شہری علاقوں میں مزید سیلاب کا خدشہ ہے، مون سون کا ایک اور طوفانی اسپیل شروع ہو گیا۔
فیصل آباد میں موسلا دھار بارش کے بعد کئی علاقوں میں پانی بھر گیا، سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں، جہلم میں بھی دھواں دھار بارش ہوئی، شہر کا بڑا حصہ پانی میں ڈوب گیا، جس سے نظامِ زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔
قصور میں گنجے کلاں میں نوجوان دریائے ستلج کے سیلابی پانی میں ڈوب گیا، ڈوبنے والے کی تلاش کے لیے آپریشن اندھیرے کے باعث روک دیا گیا، جو صبح دوبارہ شروع ہو گا، نوجوان ویڈیو بناتے ہوئے نشیبی علاقے میں جمع سیلابی پانی میں ڈوبا ہے۔
ترجمان ریسکیو پنجاب فاروق احمد کا کہنا ہے کہ اس وقت جلالپور پیر والا میں 25 ریسکیو بوٹ آپریشنل ہیں، مزید 38 کشتیاں جلالپور روانہ کر دی گئی ہیں، مظفر گڑھ، علی پور جتوئی کے شہریوں سے اپیل ہے کہ فوری انخلاء کریں، جلالپور پیر والا میں ریسکیو آپریشن جاری ہے، شہریوں کو محفوظ مقامات منتقل کیا جا رہا ہے، رات اور پانی کے تیز بہاؤ کے باوجود ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
مظفر گڑھ میں عظمت پور زمیندارہ بند ٹوٹنے سے متعدد بستیاں زیرِ آب آ گئیں، متاثرہ بستیوں میں ہزاروں ایکڑ پر فصلوں کو نقصان پہنچا۔
اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ متاثرین کے لیے فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیا گیا ہے، بند ٹوٹنے سے 7 ہزار سے زائد افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی۔
بہاولپور میں دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب آیا ہے، تحصیل حاصل پور میں متعدد زمیندارہ بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں موضع پلہ، چھوہن، نصیر پور، خیرو دیہ، لڈن ریاستی، نور پور، نورو چکری سمیت متعدد دیہات زیرِ آب آ گئے۔