اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال کرنا چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہونے والی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی عدلیہ کی اولین ترجیح ہے۔
منصور عثمان اعوان کا کہنا ہے کہ آئین اور قانون کی پاسداری سے شفافیت ممکن ہے، قانون کے تقاضوں کو پورا کرنا آئین کی خوبصورتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کی نسبت التواء کا شکار کیسز میں کمی آئی ہے، سپریم کورٹ کے ججز اور افسران تعریف کے قابل ہیں، آئین سے متعلق کیسز کے لیے خصوصی بینچز بنائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی سپریم کورٹ نے مزید قانونی معاملات کی طرف دیکھا ہے، سیاسی سوالات سپریم کورٹ کے لیے غیر ضروری تنازعات کا شکار بنتے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رؤف عطاء نے کہا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کو نئی سوچ سے ہم کنار کرایا۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک فائلنگ، ویڈیو لنک سہولت، فیسیلیٹیشن سینٹر کے قیام میں کامیابی ملی ہے، ججز کی تعداد میں اضافہ ہوا لیکن کیسز میں التواء باعث تشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وکلاء برادری کو کورٹ فیس میں اضافے پر تشویش ہے، جس کو واپس لیا جائے، کورٹ فیس زیادہ ہوگی تو غریب کے لیے انصاف آسان نہیں رہے گا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل طاہر نصر اللّٰہ نے کہا کہ وکلاء برادری چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، حال ہی میں دوردراز علاقوں میں انصاف کی فراہمی کے لیے انٹرنیٹ اور سولر کی سہولیات دی گئیں۔
طاہر نصر اللّٰہ نے کہا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل کو عملی طور پر استعمال کیا جس سے سائلین کو آسانی ملی، سپریم کورٹ میں التواء کیسز میں کمی ہوئی، اُمید ہے ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں انصاف آسانی سے مہیا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ درخواست ضمانت کو جلد از جلد مقرر کیا جائے، سپریم کورٹ میں سائلین کے لیے مزید آسانی دی جانی چاہیے، وکلاء نے جمہوری استحکام کے لیے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے۔