اسلام آباد ہائی کورٹ میں تعلیمی اداروں میں منشیات کیس کی سماعت ہوئی جس میں وفاقی پولیس نے 4 ماہ کے دوران منشیات کے 709 ملزمان کی گرفتاری سے متعلق رپورٹ جمع کروا دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے وفاق کے تعلیمی اداروں سے منشیات کے خاتمے کے لیے لکی فاؤنڈیشن کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے کاشف علی ملک ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت اسلام آباد پولیس نے یکم جنوری سے 22 اپریل 2025 تک پیش رفت رپورٹ جمع کرائی جس کے مطابق اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے 255 کلو گرام ہیروئن ، 126 کلو گرام چرس پکڑی گئی، جبکہ منشیات کے 689 کیسز درج اور 709 ملزمان گرفتار کیے گئے۔
وزارت داخلہ حکام نے بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد اسکولوں میں آگاہی مہم چلائی گئی ہے، جس پر جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے صرف آگاہی سے کام نہیں چلے گا مانیٹرنگ کرنی ہوگی۔ بچوں کے لنچ باکس چیک کرنے ہوں گے کوئی چیز باہر سے تو نہیں آرہی۔
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ منشیات کے خاتمے سے متعلق اسلام آباد پولیس کا سلوگن بھی جاری ہوا ہے۔
عدالت نے کہا سلوگن پورا پاکستان سنتا ہے ، عملی طور پر کچھ کر کے دیکھانا ہوگا۔ پیرا کے وکیل نے بتایا کہ پرائیویٹ اسکولوں کی تنظیم پیرا نے منشیات کے خاتمے کے لیے ڈائریکشن جاری کی ہے۔
عدالت نے وزارت داخلہ ، اے این ایف اور پولیس سے جنوری سے ستمبر 2025 تک تعلیمی اداروں سے منشیات کے خاتمے کے لیے اقدامات پر پیش رفت رپورٹ 2 ہفتوں میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔