پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے اپنی آزادی ایک پرامن سیاسی اور جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں حاصل کی۔ مگر حیرت انگیز طور پر قیامِ پاکستان کے فوراً بعد ہی اس نے یہ ثابت کر دیا کہ آزادی محض ایک سیاسی عمل نہیں بلکہ عسکری قوت اور دفاعی شعور کا بھی تقاضا کرتی ہے۔ جذبۂ ایمانی اور قوتِ بازو سے مزین پاکستانی قوم نے جلد ہی اپنے دشمنوں کو باور کرا دیا کہ یہ نیا ملک کمزور نہیں، بلکہ ایک ابھرتی ہوئی عسکری طاقت ہے جوایمان، قربانی اور دفاعی جذبے سے مزین ہو کرخطےمیں اپنی فوجی قوت کے بل بوتے پر ناقابلِ تسخیر روپ اختیار کرچکی ہے۔ ستمبر 1965ءکی جنگ پاکستان کی تاریخ کا وہ روشن باب ہے جو ہر دور میں آنے والی نسلوں کو حوصلہ عطا کرتا رہیگا۔ رات کی تاریکی میں دشمن نے لاہور پر حملہ کیا، مگر پاکستان آرمی ، فضائیہ اور بحریہ نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو نہ صرف روکا بلکہ ایسی شکست دی کہ دنیا دنگ رہ گئی۔ لاہور کی فضا میں ایف-86 سیبر طیاروں کی گرج، چونڈہ کے محاذ پر ٹینکوں کی تباہی اور سمندری محاذ پر پاک نیوی کے ہاتھوںدوارکا قلعے کی تباہی آج بھی ناقابلِ فراموش ہے۔6 ستمبر 1965ء محض ایک دن نہیں، بلکہ وہ چراغ ہے جو ہر پاکستانی دل میں ایمان اور قربانی کی صورت روشن ہے۔ یہ وہ دن ہے جس نے دنیا کو بتایا کہ پاکستان کے سپوت اپنے لہو سے آزادی کے گلشن کو ہمیشہ شاداب رکھتے ہیں۔ 1965ءکی جنگ کے بعد عالمِ اسلام کی نگاہیں اب ایک نئے عسکری مرکز کی جانب اٹھ رہی تھیں۔ پاکستان صرف اپنی سرحدوں کا محافظ نہیں رہا بلکہ امتِ مسلمہ کیلئے ایک ڈھال اور امید کی کرن بن گیا ہے۔حکومتِ پاکستان نے وقت کی نزاکت کو سمجھا اور اپنے دفاع کیلئے ایٹمی صلاحیت حاصل کرتے ہوئےاپنے دفاع اور جارحیت روکنے کا ایک مؤثر نظام قائم کیا۔ یہ صلاحیت نہ صرف برصغیر میں طاقت کا توازن قائم کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے بلکہ پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بھی بناتی ہے۔ بھارت کی سیاسی قیادت جب بھی اپنی مقبولیت کھو دیتی ہے تو وہ پاکستان پر بھارت میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے جھوٹے الزامات لگا کر اپنے عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی ناکام کوششیںکرتی ہے ۔ مودی نے اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت کو حاصل کرنے کیلئے پہلگام حملے کاپاکستان پر الزام لگاتے ہوئے جو بزدلانہ حملہ کیا اس کا پاک فضائیہ نے منہ توڑ جواب دے کر بھارت کو ایسا سبق سکھایا کہ دنیا میں اسے رسوائی کے سوا کچھ بھی حاصل نہ ہوسکا ۔ پاک فضائیہ نے بھارت کے رافیل طیارے، جنہیں اس سے قبل Indestructible سمجھا جاتا تھا ، اوپر تلے 5 طیارے گرا کر دنیا پر اپنی دھاک بیٹھا دی اور پاک فضائیہ میں 1965ء کی روح آج بھی زندہ ہونے کا ثبوت فراہم کردیا ۔ جس پر عالمی میڈیا نے پاک فضائیہ کی کامیابیوں کو نمایاں طور پر پیش کیا۔ فرانس کے روزنامہ Le Monde نے پاک فضائیہ کے شاہینوں کی مہارت اور تجربے کو سراہا اور اس تجر بے کو بھارت پر برتری قرار دیا۔ بی بی سی نے بھارت کی حکمت عملی کوناکام اور پاکستان کی عسکری قوت کے مظاہرے کو کامیاب قرار دیا۔ سی این این نے پاکستان کے طیاروں، ڈرونز اور میزائلوں کو بڑی حکمتِ عملی اور کامیابی سے استعمال کیے جانے کی کھل کر تعریف کی۔ الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اس جنگ کے بعدعوام میں فوج کی مقبولیت میں بے حد اضافہ دیکھا گیا، Gallup پاکستان کے سروے کے مطابق 96فیصدعوام نے فوج کی کارکردگی کو’’بہت اچھا‘‘قرار دیا۔ روئٹرز کے مطابق فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر کی عوامی پذیرائی میں اضافہ ہوا، انہیں فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی بھی دی گئی اور انہیں ایک عوامی ہیرو کے طور پر قبولیت حاصل ہوئی ۔ عرب نیوز نے بھی سوشل میڈیا پر فوجی شخصیات اور خصوصاً فضائی شاہینوں کو’’پوسٹروں اور دلوں‘‘میں جگمگاتے ہوئے دکھایا، جس نے نوجوانوں میں نیا جوش و جذبہ پیدا کیا۔
اس کامیابی کے بعد نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ لاطینی امریکہ اور افریقی ممالک نے بھی پاک فضائیہ سے عسکری تعاون اور تربیت کیلئے رابطے قائم کیے۔ یہ پاکستان کی فضائی قوت کا ایسا اعتراف ہے جو عالمی منظرنامے پر اس کے مقام کو بلند سے بلند تر کر رہا ہے۔پاکستان کی بڑھتی ہوئی فوجی قوت اور جنگی فتوحات نے دنیا میں اس کے امیج کو نئی بلندی بخشی ہے۔ یومِ دفاع پاکستان کی تقریبات اب صرف پاکستان تک محدود نہیں رہیں بلکہ ترکیہ سمیت کئی ممالک میں جوش و خروش سے منائی گئی ہیں ۔
انقرہ میں یومِ دفاع پاکستان کی تقریب میں ترک وزیرِ قومی دفاع اور اعلیٰ فوجی قیادت کی شرکت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کے رشتے صرف سفارتی نہیں بلکہ عسکری اور روحانی بنیادوں پر استوار ہیں۔ ترک وزیرِ قومی دفاع کے بیانات نے یہ حقیقت آشکار کر دی کہ پاکستان کی جرات، قربانی اور عسکری صلاحیت کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ ترکیہ جیسے مضبوط ملک کی کھلی حمایت پاکستان کے عالمی مقام کو مزید بلند کرتی ہے۔آج دنیا سمجھ چکی ہے کہ پاکستان محض ایک ملک نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے،ایک ایسا نظریہ جو ایمان، قربانی، جذبۂ شہادت اور جدید عسکری قوت پر قائم ہے۔ پاکستانی فوج کا سب سے بڑا سرمایہ اس کے وہ جوان اور افسر ہیں جو اپنی جان کی پروا کیے بغیر وطن کی خاطر لڑتے ہیں اور شہادت کے اعلیٰ رتبے پر فائز ہونے کو سعادت ِدارین مانتے ہیں۔ دنیا کی کوئی اور فوج ایسی مثالیں پیش کرنے سے قاصر ہے۔ یہی وہ جذبہ ہے جو پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بناتا ہے اور یہی پاکستان آنیوالے وقت میں عالمِ اسلام کے دفاع کی سب سے بڑی ضمانت ہے۔