وزارت مواصلات میں 78 ارب روپے سے زائد کی بےضابطیاں سامنے آگئیں، جس میں سے 50 ارب کی بےضابطگیاں صرف پاکستان پوسٹ آفس میں رپورٹ ہوئیں۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف پاکستان پوسٹ آفس میں 28 کروڑ 42 لاکھ کی کرپشن اور چوری ہوئی، پاکستان پوسٹ کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں بھی ایک ارب 25 کروڑ 69 لاکھ کی بےضابطگیاں سامنے آئیں۔
پاکستان پوسٹ کی مختلف خریداریوں میں 2 ارب 84 کروڑ کی سنگین بےضابطگیاں سامنے آئیں، وزارت کے کمرشل بینکوں میں اکاؤنٹس کے باعث 4 ارب 58 کروڑ کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق وزارت میں 12 کیسز میں 9 ارب 42 کروڑ روپے کی عدم وصولیاں رپورٹ ہوئیں، 13 کیسز میں58 ارب روپے سے زائد کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔
آڈیٹر جنرل نے پاکستان پوسٹ میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی مکمل کرنے کی سفارش کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل نے کہا کہ پوسٹ آفس میں خریداری میں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے قواعد کی پابندی لازم قرار دی جائے، خسارے والے ڈاک خانوں کو منافع بخش بنانے کیلئے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔