• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کا شمال مشرقی سرحد پر طویل ریلوے لائن کا منصوبہ، چین سے کشیدگی کا خدشہ

تصویر سوشل میڈیا۔
تصویر سوشل میڈیا۔

بھارت نے اپنی شمال مشرقی سرحد کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک بڑے ریلوے انفرااسٹرکچر منصوبے کی منظوری دی ہے جس کا مقصد دور دراز علاقوں تک رسائی کو بہتر بنانا، لاجسٹکس کو تیز کرنا اور پڑوسی ملک چین کے ساتھ تعلقات میں کسی بھی ممکنہ بگاڑ کی صورت میں فوجی تیاری کو یقینی بنانا ہے۔

امریکی جریدے بلوم برگ نے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس منصوبے کے تحت چین، بنگلہ دیش، میانمار اور بھوٹان کی سرحد سے متصل دور دراز علاقوں کو ملانے کے لیے 500 کلومیٹر (تقریباً 310 میل) طویل ریلوے لائنیں بچھائی جائیں گی، جن میں پل اور سرنگیں بھی شامل ہیں۔ منصوبے پر حکومت کے 300 ارب روپے (یعنی 3.4 ارب ڈالر) لاگت آنے کا امکان ہے اور توقع ہے کہ یہ منصوبہ چار سال کے اندر مکمل ہو جائے گا۔

اگرچہ چین کے ساتھ تعلقات میں حال ہی میں بہتری کے آثار نظر آئے ہیں، لیکن بھارت کی یہ حکمت عملی طویل مدتی ہنگامی منصوبہ بندی کی عکاسی کرتی ہے۔ پانچ سال قبل ہونے والے سرحدی تصادم کے بعد، دونوں پڑوسی ممالک اقتصادی مواقع اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں بدلتی ہوئی تجارتی صورتحال کے باعث اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ نئے ریلوے کوریڈورز گزشتہ دہائی میں تعمیر کیے گئے وسیع سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو مزید تقویت دیں گے۔ بھارت نے اب تک 1.07 ٹریلین روپے کی لاگت سے 9,984 کلومیٹر طویل شاہراہیں تعمیر کی ہیں جبکہ مزید 5,055 کلومیٹر زیر تعمیر ہیں۔ اس لاجسٹک اپ گریڈ سے شہری رسائی کو بہتر بنانے اور قدرتی آفات یا فوجی نقل و حرکت جیسی ہنگامی صورتحال کے دوران جوابی کارروائی کے وقت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بھارت نے اپنے شمال مشرقی علاقوں میں ہیلی کاپٹر اور فوجی طیاروں کے استعمال کے لیے 1962 سے غیر فعال ایڈوانس لینڈنگ گراؤنڈز جیسے ہوائی اڈوں کے انفرااسٹرکچر کو بھی دوبارہ فعال کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، شمالی لداخ کے متنازع سرحدی علاقے کے قریب اضافی ریلوے لائنوں کا مطالعہ کرنے کے لیے بھی بات چیت جاری ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حساس علاقوں میں رابطے کو ترجیح دی ہے، جس میں پاکستان کی سرحد کے ساتھ 1,450 کلومیٹر طویل نئی سڑکوں کی تعمیر اور ڈوکلام کے قریب اپ گریڈیشن شامل ہے۔ اس سال کے شروع میں انہوں نے مقبوضہ وادی کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے ملانے والے دنیا کے بلند ترین ریلوے پل کا بھی افتتاح کیا تھا۔

دوسری جانب، چین نے بھی 2017 میں ڈوکلام پر ہونے والے فوجی تعطل کے بعد سے اپنے انفرااسٹرکچر کی تعمیر کو تیز کر دیا ہے، جس میں ہوائی اڈے اور ہیلی پورٹس جیسے دہرے استعمال کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شامل ہے۔ اس توسیع نے پیپلز لبریشن آرمی کی لاجسٹکس کی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کیا ہے، جس سے آلات اور فوجیوں کی تیزی سے نقل و حرکت ممکن ہوئی ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید