وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ وزراء اور اراکینِ اسمبلی کے ہمراہ علی واہن بند زیرو پوائنٹ سکھر پہنچ گئے۔
اس موقع پر انہوں نے سیلابی صورتِ حال اور بند پر قائم ریلیف، میڈیکل اور لائیو اسٹاک کیمپس کا معائنہ کیا۔
چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل کمیل شاہ نے وزیرِاعلیٰ کو ریسکیو آپریشن سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈسٹرکٹ کونسل کی ٹیمیں دیگر ریسکیو اداروں کے ساتھ موقع پر موجود ہیں، فیری کشتیاں مسلسل ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ریلیف کیمپس میں دریائی اور کچے کے مکینوں کو تمام بنیادی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
بعد ازاں وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سکھر بیراج کا دورہ کیا۔
انہوں نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گڈو بیراج پر آج رات تک سیلاب پیک پر ہو گا، اس وقت گڈو بیراج پر 6 لاکھ 26 ہزار کیوسک پانی ہے، گڈو بیراج پر ساڑھے 6 سے 7 لاکھ کیوسک تک سیلاب کا امکان ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارے تمام متعلقہ ادارے بیراجز اور حساس بند پر موجود ہیں، سیلاب میں جانوں کو بچانا اولین ترجیح ہے، دوسری ترجیح سندھ کے براجیز کو محفوظ بنانا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ پورے سندھ میں تمام بندوں پر بہت کام کیا گیا ہے، انہیں مزید اونچا کیا ہے، کے کے، توڑی بند سمیت دیگر بند محفوظ بنانے کے لیے اب بھی کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کے مطالبے پر وزیرِ اعظم نے زراعت پر ایمرجنسی لگائی، ہماری بھی کوشش ہو گی کہ کسانوں کو اتنا سپورٹ کریں کہ گندم میں خود کفیل رہیں۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ بھی زراعت ایمرجنسی پر تیزی سے لائحہ عمل ترتیب دے رہی ہے، خیموں سمیت تمام ضروریات ہمارے پاس موجود ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بٹن دبانے کی دیر ہے، ریسکیو آپریشن تیزی سے شروع ہو جائے گا، سکھر بیراج کے بند 10 دروازے کھولنے کے لیے کام میں تیزی لا رہے ہیں۔
مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ یہ دروازے انگریز دور سے بند ہیں، ریلیف کیمپس میں لوگ موجود ہیں، مویشیوں کے کیمپس بھی لگے ہیں۔