نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دنیا کے 2 ارب لوگوں کی نظریں قطر میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس پر ہیں۔
عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف واضح روڈ میپ نہ دیا تو یہ افسوسناک ہو گا۔ 2 ارب لوگ یہ جاننے کے لیے منتظر ہیں کہ اس سمٹ سے کیا نکلتا ہے۔
میزبان نے اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ اسرائیل نے قطر پر حملہ کیا ہے، تو کیا پاکستان پر بھی کر سکتا ہے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بھرپور حمایت سے بھارت نے کوشش کی پھر جو ہوا دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، ان کے دعوے بے نقاب ہوگئے، اس لیے ہم تیار ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ میں پھر کہتا ہوں پاکستان امن پر یقین رکھتا ہے، خطے میں کسی بھی عدم استحکام کا خواہاں نہیں ہے، خطے میں کسی بھی عدم استحکام کے اثرات بہت دور تک جائیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں فلسطین کے معاملے میں مؤثر ثابت نہیں ہو رہیں، گزشتہ 22 ماہ سے جو ہو رہا ہے وہ آپ کے سامنے ہے، عرب ممالک نے مشترکہ سیکیورٹی فورس کے قیام کی تجویز پر بات کی ہے، مشترکہ سیکیورٹی فورس کا قیام ایک عملی قدم ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی طاقت پاکستان بلاشبہ اُمت مسلمہ کے بطور رکن کھڑا ہو گا اور اپنا فرض ادا کرے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 9 ستمبر کو قطر پر کیے گئے حملے کے بعد عرب اسلامی سربراہی اجلاس آج قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہو رہا ہے۔
سربراہی اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے ہونے والے حملے کی مذمت کے ساتھ مستقبل میں اسرائیل کی جانب سے اس طرح کے حملے روکنے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف بھی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے جبکہ گزشتہ روز وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر اور خطے کے دیگر ممالک پر اسرائیلی حملوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے حملوں کی بھرپور مذمت کی تھی۔
اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس کے اجلاس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے اسرائیلی عزائم کی نگرانی کے لیے عرب اسلامی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز دی تھی۔