زیارت سے 1 ماہ قبل اغواء کیے گئے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل اور ان کے بیٹے کو قتل کر دیا گیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اغواء کاروں نے فائرنگ سے قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو پہاڑوں میں پھینک دیا، اے سی محمد افضل اور ان کے بیٹے کی لاشیں تحویل میں لی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے زیارت کے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل اور ان کے بیٹے کو شہید کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید اسسٹنٹ کمشنر نے فرض کی ادائیگی کے دوران اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ معصوم لوگوں کے قاتل اور امن کے دشمن اپنے انجام سے ہرگز نہیں بچ سکیں گے، بزدلانہ اور سفاکانہ کارروائی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، شہید محمد افضل ایک فرض شناس، محنتی اور قابل افسر تھے۔
گورنر جعفر مندوخیل نے بھی اسسٹنٹ کمشنر زیارت اور ان کے بیٹے کی شہادت پر گہرے رنج و دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔
گورنر بلوچستان نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ملوث عناصر کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لائیں۔
خیال رہے کہ 10 اگست کو ضلع زیارت کے علاقے زیزری سے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو اغواء کیا گیا تھا۔