سینئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ 50 سال کے بعد پاکستان کی اہمیت دنیا کے سامنے اُجاگر ہوئی ہے، پاکستان کی بات اس وقت دنیا سن رہی ہے، پاکستان کے لیے یہ بہترین وقت ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کے دوران مشاہد حسین نے کہا کہ مغرب نے دوسری جنگ عظیم کے بعد جو نظام بنایا تھا اس کا خاتمہ ہونے جا رہا ہے، طاقت کا توازن شفٹ ہو رہا ہے، نئے عالمی آرڈر میں کوئی ایک سپر پاور نہیں رہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ قائداعظم نے خط میں امریکا کو کہا تھا اسرائیل فتنہ ہے اس کو نہ بننے دے، دنیا اسرائیل کی مخالفت کر رہی ہے، اسرائیل کے اپنے لوگ کہہ رہے ہیں کہ فلسطین کی جنگ کو بند کیا جائے۔
مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو بھارت نے اس کو سپورٹ کیا، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو اسرائیل نے اس کی مدد کی، اسرائیل نے قطر پر حملہ کر کے ریڈ لائن کراس کی۔
اِن کا کہنا تھا کہ جس دن امریکا افغانستان سے بھاگا اس دن سے ان کا خاتمہ شروع ہوا ہے، پاکستان اور دنیا کو افغانستان سے شکایت ہے کہ اس کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے نائن الیون کے بعد جنگوں میں اپنا وقت ضائع کیا، آٹھ ٹریلین ڈالر ضائع کیے، ایک ملین مسلمان شہید ہوئے، تین کروڑ لوگ بے گھر ہوئے، 3 لاکھ بم اور میزائل پھینکے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ چائنہ پچھلے تین سو سال سے مغرب کو تمام شعبوں میں چیلنج کر رہا ہے، چائنہ ایک تاریخی تبدیلی کی جانب گامزن ہے، چائنہ نے دنیا کا سب سے بڑا پروگرام ون بیلٹ ون روڈ پروگرام شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ چاہتا تھا حماس سے بات کی جائے لیکن اسرائیلی لابی اسے بلیک میل کر رہی ہے، دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔