مصنّف: اقبال اے رحمٰن مانڈویا
صفحات: 352، قیمت: 1000روپے
ناشر: فضلی بُک، اُردو بازار، کراچی۔
فون نمبر: 2633887 - 0336
اقبال اے رحمٰن مانڈویا کا نام اور کام محتاجِ تعارف نہیں۔ وہ’’فنا فی الکراچی‘‘ ہیں اور اِس حوالے سے اُن کی خدمات قابلِ رشک ہیں۔ گزشتہ کئی برس سے’’اخبارِ جہاں‘‘ میں ’’کراچی کہانی‘‘ کے عنوان سے اُن کا ایک صفحہ شائع ہو رہا ہے، جس کی 147 اقساط اب تک منظرِ عام پر آچُکی ہیں۔ اقبال اے رحمٰن نے اُن لوگوں کو بھی اپنے کالمز کی وساطت سے کراچی کی سیر کروا دی، جنہوں نے کبھی کراچی نہیں دیکھا۔ ہماری پوری زندگی کراچی ہی میں گزری ہے، لیکن ہم نے بھی اُن کے کالم پڑھ کر کراچی کی کئی خصوصیات سے آگاہی حاصل کی۔
پاکستان میں ’’ستارۂ امتیاز‘‘ اور’’تمغۂ امتیاز‘‘ سفارش کی بنیاد پر ہر کس و ناکس کو دے دیا جاتا ہے، لیکن جو شخص مستقل مزاجی سے کراچی کی تاریخ رقم کر رہا ہے، اُس کی طرف سرکار کی نگاہ نہیں جاتی۔ کیا یہ نا انصافی نہیں؟
کراچی میں پیدا ہونے والی ہر نسل کے لیے اُن کی تحریریں اور کتابیں، معلومات کا خزانہ ثابت ہوں گی۔ اقبال اے رحمٰن کی زیرِ نظر کتاب بھی’’کراچی نامہ‘‘ ہے، جس میں یونی ورسٹی روڈ، لیاقت آباد، شاہ راہِ پاکستان، فیڈرل بی ایریا، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد اور نارتھ کراچی سے ملحقہ علاقوں کے بارے میں مفید معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
اِس کتاب میں اُن بستیوں کا بھی ذکر ہے، جو قیامِ پاکستان کے بعد آباد ہوئیں، جیسے سینٹرل جیل، تین ہٹی اور لسبیلہ۔ قصّہ مختصر، اقبال اے رحمٰن کی کراچی سے متعلق ہر کتاب ایک دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔ زیرِ نظر کتاب میں شاہ ولی اللہ جنیدی اور عمران اشرف جونانی کی توصیفی آراء بھی شامل ہیں۔