• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت: عدالت کا ڈاکٹرز کو لکھائی بہتر کرنے کا حکم

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ڈاکٹرز کو اپنی لکھائی بہتر کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت کا یہ حکم عصمت دری، دھوکہ دہی اور جعلسازی کے الزامات سے متعلق ایک کیس میں ضمانت کی سماعت کے دوران سامنے آیا۔

جسٹس جسگرپریت سنگھ پوری نے عدالت میں ایک سرکاری ڈاکٹر کی لکھی گئی میڈیکو لیگل رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح سے لکھی گئی رپورٹس مریضوں کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

عدالت نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ میڈیکل کالجز میں خوشخطی کے اسباق شامل کیے جائیں، تمام ڈاکٹرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ میڈیکل رپورٹس کو بڑے حروف (کیپیٹل لیٹرز) میں لکھیں اور حکومت دو سال کے اندر ڈیجیٹل رپورٹس متعارف کروائے۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر دلیپ بھانوشالی نے عدالت کے حکم کا خیرمقدم کیا لیکن ساتھ ہی درپیش چیلنجز کے بارے میں بھی بتایا کہ اگرچہ بڑے شہروں میں ڈیجیٹل رپورٹس اور پرسکرپشنز عام ہیں لیکن دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں میں اب بھی ہاتھ سے لکھے ہوئی پرسکرپشنز پر زیادہ انحصار کیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہی علاقوں میں ایک ڈاکٹر روزانہ 70 مریضوں کو دیکھتا ہے اس لیے لکھائی بہتر رہنا مشکل ہے۔

عالمی رپورٹس کے مطابق صرف امریکا میں 1999 تک ہر سال 7 ہزار اموات ڈاکٹروں کی خراب لکھائی کی وجہ سے ہوتی تھیں اور بھارت میں بھی اس طرح کے کئی کیسز سامنے آ چکے ہیں جن میں ڈاکٹرز کی خراب لکھائی کی وجہ سے مریضوں کو سنگین نقصان پہنچا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید