• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایس پی آر، پاکستان کی مسلح افواج کا محکمہ تعلقاتِ عامہ اور میڈیاونگ

پاکستان کی مسلّح افواج، ملک کی عظیم فوجی طاقت ہیں اور افرادی قوت و اہلیت کے اعتبار سے پاک فوج کا شمار،دنیا کی چھے بڑی افواج میں ہوتا ہے۔ اس میں تین سروسز، یعنی برّی، بحری اور فضائی شامل ہیں، جن کی معاونت نیم فوجی دستے، نیشنل گارڈز اور سول آرمڈ فورسز کرتی ہیں۔ ’’پاک فوج‘‘ مُلک کا ایک کلیدی ادارہ اور قوم کے ماتھے کا جھومر ہے، جس کا بنیادی فریضہ پاکستان کی سرحدی سالمیت، ملکی سلامتی اور قومی مفادات کا تحفّظ ہے۔ 

نیز، بیرونی خطرات سے مُلک کا دفاع کرنے کے ساتھ اندرونی استحکام برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کی اہم ذمّے داریوں میں سرحدی تحفّظ، انسدادِ دہشت گردی کے علاوہ قدرتی آفات، سیلاب، زلزلوں اور ہنگامی حالات میں انجام دی جانے والی امدادی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔ 

یوں کہیے، پاکستان کی مسلّح افواج کا ادارہ، ایک کثیرالجہتی، بےحد منظّم اور قابلِ فخر قومی ادارہ ہے، جو مُلکی سلامتی کو درپیش بیرونی و اندرونی خطرات سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

چوں کہ کسی بھی مُلک کی بقاء وسلامتی کے لیےعوام اور فوج کے درمیان باہمی اعتماد اور روابط کی برقراری بے حد ضروری امر ہے، چناں چہ اس مقصد کے حصول کے لیے قیام ِپاکستان کے بعد مئی1948ء میں ایک محکمے ’’ڈائریکٹوریٹ آف انٹر سروسز پبلک ریلیشنز‘‘ (آئی ایس پی آر) کا قیام عمل میں لایا گیا، جو پاکستان کی مسلّح افواج کا محکمہ تعلقاتِ عامہ (ISPR)اور’’ میڈیا ونگ‘‘ کہلاتا ہے۔ ابتدا میں یہ صرف پاکستان آرمی کا محکمۂ تعلقاتِ عامہ تھا، تاہم بعد ازاں وقت کے تقاضوں کو مدِّنظر رکھتے ہوئے اس کا دائرئہ کار پاک فضائیہ اور پاک بحریہ تک بڑھادیا گیا۔

اس ادارے کے قیام کا بنیادی مقصد تعلقاتِ عامّہ کا فروغ، قومی حمایت اور مسلّح افواج کی میڈیا پالیسی کی تشکیل ہے۔ آئی ایس پی آر کا نصب العین’’United we rise‘‘ ہے۔ اس محکمے کے پہلے ڈائریکٹر جنرل، برّی فوج کے کرنل، شہباز خان کو مقرر کیا گیا، جو مئی 1949ءسے جولائی 1952ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ آئی ایس پی آر میں پاکستان کی مسلّح افواج کی تینوں سروسز برّی، فضائیہ اور پاک بحریہ شامل ہیں۔ 

یعنی یہ ان تینوں سروسز کے لیے ایک مشترکہ تعلقاتِ عامّہ نظام کے طور پر کام کرتا ہے اور اس کا ہیڈ کوارٹر ہلال روڈ، راول پنڈی میں ہے۔ آئی ایس پی آر کے اہم فرائض میں مسلّح افواج کے تعلقاتِ عامہ کی سرگرمیوں کا انتظام، ذرائع ابلاغ کے ذریعے عوام میں پاک فوج سے متعلق مثبت تاثر کا قیام اور مختلف قومی امور میں قومی حمایت کا فروغ شامل ہیں۔ یہ ادارہ مشترکہ مسلّح افواج کے لیے میڈیا پالیسی تشکیل دینے کے علاوہ مُلکی و غیر مُلکی میڈیا کے ساتھ رابطہ کاری کےضمن میں بھی مختلف امور انجام دیتا ہے۔

نیز، مُلکی و بین الاقوامی سطح پر فوجی کارروائیوں سےمتعلق رائے عامّہ تشکیل دینے اور درست اطلاعات اور خبروں کی فراہمی کے معاملے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آئی ایس پی آر کے عملے میں فوجی اہل کاروں کے ساتھ سول افسران بھی شامل ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری، ہلال امتیاز (ملٹری) کو اس ادارے کا 22واں ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا، جو 6دسمبر 2022ءسے اس اہم عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

آئی ایس پی آرہی کے تحت 1948ء میں ہفت روزہ اردو جریدے ’’مجاہد‘‘ کا آغاز ہوا، جس کے ابتدائی شماروں میں بانئ پاکستان، قائدِ اعظم محمد علی جناح اور دیگر ممتاز سول و فوجی رہنماؤں کے تہنیتی پیغامات شائع کیے گئے۔ اس جریدے کے مختلف شماروں میں 1948ء سے اب تک کے تاریخی واقعات محفوظ ہیں۔ بعدازاں،1951ء میں ایک اور ہفت روزہ’’ہلال، راول پنڈی‘‘ کا اجراء ہوا۔ اگست 2007ء میں ماہ نامہ ’’ہلال ‘‘نے اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی ایڈیشن بھی شائع کرنا شروع کیا۔ 

یہ عسکری جریدہ قومی سلامتی کے مفادات اُجاگر کرنے کے ساتھ پاک افواج کے ماضی، حال اور مستقبل کے کردار پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔2018ء میں ماہ نامہ ہلال نے ’’ہلال فارہر‘‘ (انگریزی) اور ’’ہلال فار کڈز‘‘ (اردو، انگریزی) کا اجراء کیا۔ ’’ہلال فار ہَر‘‘ خواتین افواج کی شناخت، کردار اور عزم کو فروغ، انھیں معاشرے میں مؤثر، سرگرم اور ترقی پسند کردار ادا کرنے کی ترغیب اور تعلیم دیتا ہے، جب کہ ’’ہلال فار کڈز‘‘ بچّوں سے متعلق صحت، تعلیم، کھیل، جسمانی و ذہنی تربیت، ہنر اور جدید ٹیکنالوجی کے موضوعات پر مبنی ہوتا ہے۔ ہلال پبلی کیشنز کے تحت ایک بُک سیکشن بھی قائم کیا گیا ہے، جو پاکستان کی تاریخ، نظریے، افواجِ ِپاکستان کی قربانیوں، 1965ءکی پاک، بھارت جنگ اور دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ جیسے موضوعات پر کتب شائع کرتا ہے۔

آئی ایس پی آر، مسلّح افواج کا سرکاری ترجمان ہونے کے ناتے عوام النّاس اور میڈیا کو معلومات کے علاوہ تازہ ترین اپ ڈیٹس کی فراہمی سمیت ذرائع ابلاغ یعنی اخبارات، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ساتھ متواتر روابط برقرار رکھتا ہے۔ نیز، مسلّح افواج کی قربانیوں اور کام یابیوں کو موثر انداز میں اُجاگر کرنے اور عوام میں آگہی اور حبّ الوطنی کا شعور بے دار کرنے کے لیے عسکری موضوعات پر ڈرامے، نغمے اور فلموں سمیت مختلف اقسام کا میڈیا مواد بھی تیار کرتا ہے، جب کہ عوامی رائے عامّہ کی تشکیل کے لیے میڈیا کے ذریعے ایسے خطرات کو بھی نمایاں کرتا ہے، جو اندرونی یا بیرونی دشمنوں کی جانب سے درپیش ہوتے ہیں اور اس مقصد کے لیے فوج کے استحکام و سلامتی کے کردار کو اُجاگر کرکے عوامی حمایت حاصل کرتی ہے۔ 

پاک فوج روایتی اور سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے اپنا مثبت بیانیہ پھیلاتی ہے، تو وطن دشمن پراپیگنڈے اورمنفی تاثر کو زائل کرنے کی بھی کوشش کرتی ہے۔ نیز، مختلف قومی امور پر مستند اطلاعات فراہم کرنے کے ساتھ قومی سلامتی، امدادی سرگرمیوں اور قدرتی آفات میں فوج کا کردار اُجاگر کرکے قوم میں اتحاد اور فخر کا احساس بے دار کیا جاتا ہے۔

عصرِ حاضر میں دنیا بھر میں سوشل میڈیا کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیشِ نظر، اس پلیٹ فارم سے بھی پاک فوج اور عوام کے درمیان رابطے، معلومات کی ترسیل اور رائے سازی ہم وار کرنے کے ضمن میں خاصا کام کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے آئی ایس پی آر، ٹوئٹر، فیس بُک، انسٹا گرام، واٹس ایپ اور یوٹیوب کے علاوہ ڈیجیٹل پروڈکشن کے شعبے میں بھی خوب سرگرمِ عمل ہے۔ 

قوم کے لیے ملّی نغمے، ڈرامے، فلمیں اور دیگر تشہیری مواد تیار کیا جاتا ہے، جن میں مادرِ وطن کی حفاظت اور سلامتی کے حوالے سے مسلّح افواج کی عظیم قربانیاں اور اہم کام یابیاں اُجاگر ہوتی ہیں۔ 

یہ ادارہ عسکری سرگرمیوں کی کوریج کے ساتھ ساتھ مُلکی و بین الاقوامی میڈیا پر بھی گہری نظر بھی رکھتا ہے۔ مُلک دشمن عناصر کی جانب سے پھیلائی جانے والی خود ساختہ، جھوٹی خبروں، پراپیگنڈے کی مانیٹرنگ کرکے اصل حقائق منظرِ عام پر لاتا ہے، تو ذرائع ابلاغ کے محاذ پر دشمن کی جانب سے پھیلائے گئے منفی بیانیے کی قلعی کھول کر مُلکی مفادات کا تحفّظ بھی کرتا ہے۔

آئی ایس پی آر نے قوم، خصوصاً نوجوان نسل میں جذبۂ حب الوطنی ابھارنے کے لیے کئی شان دار پروڈکشنز بھی تیار کیں۔ جن میں 1990ء کی دہائی میں پاکستان ٹیلی ویژن سے پیش کیے جانے والا مقبول ِعام ٹی وی ڈراما ’’الفا براوو چارلی‘‘ سرِفہرست ہے، جس میں عسکری زندگی کے حوالے سے کئی سچّی کہانیاں شامل تھیں۔ 

علاوہ ازیں،1990ء ہی دہائی سے عسکری موضوعات پر مبنی ملّی نغمے، منی ٹی وی سیریز اور دستاویزی فلمیں تیار کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا، جو عوام النّاس میں بے حد مقبول ہوا۔ جیسے کہ ڈراما’سنہرے دن، نشانِ حیدر سیریز، آپریشن دوارکا، شہ پَر، سپاہی مقبول حسین، فصیلِ جاںسے آگے، ایک تھی مریم، عہدِ وفا، صنفِ آہن اور پرواز ہے جنون اور وار جیسی خوب صورت فلمیں۔ جب کہ جیو انٹرٹینمنٹ کے اشتراک سے اپنی پہلی اینیمیٹڈ سیریز ’’ٹیم محافظ‘‘ بھی بنائی، جو2022ء میں نشر ہوئی۔ 

مقبول ٹی وی ڈراموں کے علاوہ اس ادارے نے قومی دنوں پر کئی ملّی نغمے جاری کیے، جن میں ’’ایک ہی لڑی کا پھول فوج، نعرئہ تکبیر اللہ اکبر، بڑا دشمن بنا پھرتا ہے، ایک ساتھ ہیں ہم، ہنستے ہنستے یوں ہی ہم چلے، یارو میرا یار نہ رہا، وطن کی مٹّی، یہ غازی یہ تیرے پُراسرار بندے، کشمیر اب تُو آزاد ہے، کشمیر کو حق دو، بھارت، یہ بندے مٹّی کے بندے، شُکریہ پاکستان، مجھے دشمن کے بچّوں کو پڑھانا ہے، ہم تیرے سپاہی ہیں، اے وطن تیرا بھلا ہو اور تو سلامت وطن قابلِ ذکر ہیں۔

نیز، مُلک کے مختلف حصّوں میں دہشت گردی کے خلاف جاری مختلف فوجی کارروائیوں کے، جن میں آپریشن ضربِ عضب،راہِ نجات، ضربِ آہن، عزمِ استحکام، آپریشن ردالفساد اور حالیہ آپریشن بنیان مرصوص شامل ہیں، مقاصد اُجاگر کرکے قوم کو اعتماد میں بھی لیا۔ خصوصاًرواں برس ماہ مئی میں چار روزہ پاک، بھارت جنگی تنازعے میں بھارت کے’’آپریشن سیندور‘‘ کے جواب میں مقدّس قرآنی آیت سے جو نام آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘اخذ کیا گیا، اُس نے پوری قوم کی توجّہ اور بھرپور حمایت حاصل کی۔ 

بعدازاں، پاک فوج نے اسی عزم کے ذریعے پاکستان کے ازلی دشمن، بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ کیا۔ اس جنگی تنازعے کے دوران بھی آئی ایس پی آر نے دشمن کے حملوں کے جواب میں کی جانے والی فوجی کارروائیوں کے حوالے سے معلومات کے بروقت اجراء اور عوامی تاثر کے انتظام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ 

دورانِ جنگ آئی ایس پی آر شب وروز پاکستانی میڈیا اور عوام کے لیے بنیادی ذریعۂ اطلاعات کے طور پر کام کرتا رہا اور جارحانہ بھارتی حملوں کی نوعیت اور اُن پر پاکستان کے جوابی اقدامات کی بھرپور انداز میں کوریج کی۔

آئی ایس پی آر نے دستاویزی، ٹھوس ثبوتوں کی مدد سے خودساختہ بھارتی دعووں اور پراپیگنڈے کو مسترد کرکے اس کے جھوٹے بیانیے کا مؤثر ترین جواب دیا، جس کے نتیجے میں قوم کا مورال بہت بلند ہوا۔ اہداف اور حملوں کے دائرئہ کار کے حوالے سے نہ صرف بروقت جوابی بیانات اور پریس ریلیز جاری کیے گئے، بلکہ اپنی عسکری صلاحیتوں کو قوم اور دنیا کے سامنے بے حد نمایاں انداز میں پیش کرکے پاک فوج کی زبردست دھاک بھی بٹھائی گئی۔ اور اسی سبب دشمن کا پاکستانی قوم کا مورال کم زور کرنے کا خواب شرمندئہ تعبیر نہ ہوسکا۔ (مضمون نگار، سابق افسر تعلقاتِ عامہ،ای او بی آئی اورڈائریکٹر سوشل سیفٹی نیٹ ہیں)

سنڈے میگزین سے مزید