سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت سازی کے لیے اتحاد ممکن نہیں، موجودہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر غور ہوسکتا ہے۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی نورا کشتی چل رہی ہے، چند دن میں ختم ہوجائے گی، پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت میں بیٹھنا بانی پی ٹی آئی کو منظور نہیں، اسد قیصر نے بھی عدم اعتماد کی تحریک کے لیے ووٹ دینے کی بات کی ہے، حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی صورت میں اگر کوئی پارٹی حکومت نہیں بنا سکتی تو نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرز کے انتخاب پر پارٹی میں مختلف رائے ہو لیکن یہ اب ماضی ہے، پی ٹی آئی بڑی جماعت ہے لیکن ہمارے اتحادی اکابرین سیاست میں ایک ماضی رکھتے ہیں، محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس بانی پی ٹی آئی کا انتخاب ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ ٹو میں جو بھی سزا ہوگی وہ ٹھہر نہیں پائے گی، تمام سزائیں سیاسی ہیں پہلے کے کیسز کا حال سب کے سامنے ہے.
انہوں نے کہا کہ پشاور جلسے سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کو پارٹی دیکھے گی، ابھی اس بارے میں کوئی بات نہیں کر سکتا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ علیمہ خان کو بانی پی ٹی آئی کا پیغام دینے سے روکنا خاندان کے اندر کا معاملہ ہے، علیمہ خان پر متعدد مقدمات درج ہیں خدشہ ہے ان کو کسی وقت گرفتار کیا جاسکتا ہے، بانی پی ٹی آئی نے علیمہ خان کی گرفتاری کے پیش نظر انہیں روکا ہے، ایک بہن نہیں تو دوسری بہن پیغامات اور بانی کی ہدایات ہم تک پہنچائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ جیل ٹرائل کو منتقل کرنے کا مقصد بانی پی ٹی آئی کو تنہا کرنا تھا، ہم واٹس ایپ ٹرائل کے خلاف ہائیکورٹ گئے، عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ بھی کیا تھا، پنجاب حکومت نے مزید ہزیمت اٹھانے کے بجائے جیل ٹرائل بحال کرکے اچھا فیصلہ کیا، بانی پی ٹی آئی کو تنہا کرنے کا منصوبہ ہم نے نہیں مانا۔