پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر پلوشہ خان کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کو شہباز شریف وزیرِاعظم کی کرسی پر بیٹھے ذرا بھی اچھے نہیں لگتے۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اپنے گھر کی لڑائی کو آپ ہمارے گلے نہ ڈالیں، پیپلز پارٹی اس لڑائی میں آنا نہیں چاہتی، آپ اپنی لڑائی اپنے گھر میں لڑیں، پیپلز پارٹی آپ کی اتحادی ہے، اس کے ووٹ سے آپ حکومت میں آئے ہیں، پیپلز پارٹی آپ کی غلام نہیں، اتحاد کا مطلب غلامی نہیں۔
پلوشہ خان نے کہا کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو پر الزامات لگائے گئے، بلاول پر الزام لگانے والوں کو یاد ہونا چاہیے کہ جب ان پر مشکل وقت آیا تو بلاول نے ان کے لیے آواز اٹھائی، ان کا دفاع کیا، بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے بیانیے کو پاش پاش کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ آپ کا کوئی بھی رکن باہر جاتا ہے تو پاکستان کا مذاق بنوا کر آتا ہے، بلاول نے ہمیشہ نعرہ لگایا کہ مودی کا یار غدار ہے، ہم پنجاب پر بات کریں گے، آپ سندھ پر کریں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
پلوشہ خان نے کہا کہ آپ پنجاب نہیں، پنجاب پنجاب ہے، آپ صرف ایک سیاسی جماعت ہیں، آپ اپنے اوپر ہونے والی تنقید کو پنجاب کے عوام کے گلے نہ ڈالیں، جس نے جو کام کیا ہے، سہرا اسی کے سر جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جمہوریت چلے، پھلے پھولے، ہم نے سوشل میڈیا اور ٹک ٹاک کو کبھی ذریعہ نہیں بنایا، بی آئی ایس پی کے تحت مدد کرنے پر آپ کو کیا اعتراض ہے؟
پی پی پی کی سینیٹر نے کہا کہ آپ سوالات کے جوابات دینے کے عادی بنیں، ہم آپ سے پوچھ سکتے ہیں کہ سی سی ڈی کیا فورس ہے؟ ہم سی سی ڈی کے مقابلوں سے متعلق جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی ہوائی فائرنگ سے نہیں ڈرتی، نہ ملک چھوڑ کر بھاگنے والی ہے، یہ نہ سمجھیں کہ اقتدار ہمیشہ کے لیے رہنے کی چیز ہے، آپ بھی جب مشکل میں تھے تو آپ کی دہائیاں آسمان تک گئیں، تنقید کو مثبت انداز میں لیں۔
پلوشہ خان نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ اس لہجے میں جواب دیں، جس لہجے میں آپ بات کر رہے ہیں، یاد رکھیے! آپ کو پھر بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی ضرورت پڑے گی، یہ وقت مجھے دور نظر نہیں آ رہا۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے دل جیتنے کے لیے تصاویر کی نہیں، کارکردگی کی ضرورت ہوتی ہے، ہم اپنا کام کریں، ہم تجاویز دیتے رہیں گے، آپ پنجاب میں مارشل لاء ڈکٹیٹر بننے کی کوشش نہ کریں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے پاس تمام صوبوں میں مینڈیٹ ہے، پنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر نہیں ہے، پنجاب حکومت پر اگر تنقید ہوتی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ تنقید پنجاب پر ہو رہی ہے، مسلم لیگ ن پنجاب نہیں ہے، پیپلز پارٹی وفاق کی علامت ہے، حکومت پر تنقید پنجاب پر تنقید نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو پر کیچڑ اچھالنا گھٹیا فعل ہے، وفاقی حکومت صدر آصف علی زرداری کی مرہونِ منت ہے، وفاقی حکومت، شہباز شریف اور دیگر کے عہدے صدر زرداری کی وجہ سے ہی ہیں، شہباز شریف کو صدر آصف زرداری نے ہی وزارتِ عظمیٰ کے لیے نامزد کیا تھا۔