• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حریت پسند رہنما یاسین ملک تحریک آزادی کشمیر کا ایک اہم اور ناقابل فراموش نام ہے جنہوں نے اپنی پوری جوانی اور زندگی کا بڑا حصہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کیخلاف جدوجہد کرتے ہوئے گزارا اور وہ آج بھی بھارتی جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ یاسین ملک کیخلاف بھارتی عدالتوں میں دہشت گردی، منی لانڈرنگ اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے تعلقات جیسے الزامات پر کیس زیر سماعت ہیں تاہم اب بین الاقوامی میڈیا میں سامنے آنیوالی بعض بےبنیاد رپورٹس بالخصوص الجزیرہ ٹی وی کی ایک حالیہ رپورٹ نے ایک نیا تنازع چھیڑ دیا ہے جس میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا یاسین ملک بھارتی ایجنسیوں کا اثاثہ ہیں؟ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ یاسین ملک نے بھارتی عدالت میں جمع کرائے گئے 84 صفحات پر مشتمل ایک مبینہ حلف نامے میں یہ تسلیم کیا ہے کہ وہ 1990 کی دہائی سے بھارتی حکومت، وزرائے اعظم، وزراء، خفیہ اداروں اور دیگر اعلیٰ سطح ایجنسیوں سے رابطے میں تھے جس میں انہیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اگر وہ تشدد ترک کرکے پرامن جدوجہد کا راستہ اختیار کریں تو اُن کیخلاف مقدمات نہیں چلائے جائیں گے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ یاسین ملک نے متعدد بھارتی وزرائے اعظم اور انٹیلی جنس ایجنٹوں کے ساتھ کام کیا جنہوں نے امن کیلئے پاکستانی مسلح گروپوں کیساتھ ملاقاتوں میں سہولت فراہم کی۔ رپورٹ کے مطابق یاسین ملک کی زندگی میں اُس وقت سخت موڑ آیا جب 2019 میں پلوامہ خودکش حملے میں 40 بھارتی فوجی مارے گئے جس کا الزام ان کی تنظیم JKLF پر لگاکر انہیں گرفتار کرکے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں ڈال دیا گیا اور JKLF پر پابندی عائد کردی گئی۔ تاہم پاکستان میں یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے الجزیرہ رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کے شوہر پر لگائے گئے تمام الزامات من گھڑت، گمراہ کن،بھارتی بیانیے کا حصہ اور ان کے شوہر کی زندگی بھر کی قربانیوں کے ساتھ سنگین ناانصافی ہے جس سے یہ غلط تاثر پیدا ہوتا ہے کہ وہ کشمیری عوام کی بجائے بھارت کے کہنے پر کام کررہے تھے جو انتہائی متعصبانہ اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ واضح رہے کہ بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی NIA نے یاسین ملک کے خلاف دہشت گردی، منی لانڈرنگ، پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے رابطے رکھنے اور مالی معاونت حاصل کرنے کا کیس دائر کر رکھا ہے۔ ان الزامات پر یاسین ملک کو بھارتی عدالت سے عمر قید کی سزا سنائی جاچکی ہے تاہم NIA نے دہلی ہائیکورٹ سے درخواست کی ہے کہ یاسین ملک کی عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کیا جائے۔مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے یاسین ملک، ان کی اہلیہ مشعال ملک اور بیٹی رضیہ سلطانہ کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ مشعال ملک سے ہمارے فیملی تعلقات ہیں اور وہ 5 اگست کو ’’یوم استحصال کشمیر‘‘ کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں شرکت کیلئے ہماری دعوت پر خصوصی طور پر کراچی تشریف لائی تھیں۔ اس پروقار تقریب میں چین کے قونصل جنرل یانگ یوڈونگ کے علاوہ کئی ممالک کے قونصل جنرلز نے شرکت کی اور چین کے قونصل جنرل نے اپنی تقریر میں مشعال ملک کی اپنے شوہر کیلئے کی جانیوالی جدوجہد پر انہیں خراج تحسین پیش کیا تھا۔ اپنے دورہ کراچی کے موقع پر مشعال ملک نے انکشاف کیا تھا کہ ان کی والدہ ریحانہ حسین کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے مبینہ طور پر زہر دے کر قتل کیا جس کا اصل ہدف وہ تھیں اور اُن کی زندگی کو ’’را‘‘ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت، مشعال ملک اور ان کے خاندان کو اپنے لئے ایک خطرہ سمجھتا ہے نہ کہ اثاثہ۔ اگر یاسین ملک بھارت کا اثاثہ ہوتے تو اُن کی بیوی اور بیٹی ’’را‘‘ کے نشانے پر نہ ہوتی۔

یہ بات اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ بھارت کشمیری حریت قیادت کو بدنام کرنے کیلئے ہر ممکن حربہ اختیار کررہا ہے، کبھی انہیں پاکستان کی ایجنسیوں کا مہرہ قرار دیا جاتا ہے تو کبھی دہشت گرد اور کبھی اپنے ہی ملک کا اثاثہ۔ یہ سب اس بیانیہ جنگ کا حصہ ہے جس میں زمینی قبضے سے زیادہ ذہنی اور فکری تسلط حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یاسین ملک پر لگائے گئے الزامات ایک جھوٹے پروپیگنڈے کا حصہ لگتے ہیں جن میں شواہد کمزور اور دعوے میں تضاد موجود ہے جو حلف نامے کی صداقت اور دستاویزی شواہد پر سوال اٹھاتا ہے ۔ وہ شخص جس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ بھارتی جیلوں میں گزارا ہو، فیملی اس سے الگ کردی گئی ہو، اس پر یہ الزامات لگاکر اسے عوامی نظر میں کمزور اور بدنام کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ یاسین ملک بھارتی جیل کی کال کوٹھڑی میں پابند سلاسل ہیں اور یہ امکان رد نہیں کیا جاسکتا کہ بھارتی عدالت میں پیش کیا گیا حلف نامہ جبری طور پر حاصل کیا گیا ہو جو بھارتی حکومت یا مخالفین کی ایک نئی چال اور حکمت عملی کا حصہ ہو جس کا مقصد یاسین ملک کو کشمیری عوام کی نظر میں بدنام کرنا اور جدوجہد آزادی کشمیر کو نقصان پہنچانا ہے۔ یاسین ملک نہ بھارت کا اثاثہ ہیں، نہ پاکستان کا بلکہ وہ کشمیری قوم کے اجتماعی ضمیر اور ان کی آزادی کی علامت ہیں۔ ان کی جدوجہد، قربانی اور اصولوں پر قائم رہنے کی مثالیں تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔ یاسین ملک کے خلاف منفی بھارتی پروپیگنڈا دراصل تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچانے کی مذموم سازش ہے جسے ناکام بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ آج یہ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں کہ یاسین ملک کیا ہیں بلکہ یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ سچائی کو کب تک دبایا جاسکتا ہے۔ بھارت اگر یہ سمجھتا ہے کہ یاسین ملک کو بدنام کرکے تحریک آزادی کشمیر کو ختم کر دے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔

تازہ ترین