وزیرِ قانون خیبر پختونخوا آفتاب عالم نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے اپنے استعفےکی توثیق کے لیے دوسرا خط بھی ارسال کر دیا ہے۔
پشاور میں ’جیو نیوز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ آئین کے آرٹیکل 130 کے تحت وقت سے پہلے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔
آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ آئین کے مطابق گورنر کی جانب سے استعفیٰ قبول کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا، وزیرِ اعلیٰ نے استعفیٰ دے دیا ہے اور قانون کی نظر میں یہ قبول سمجھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کو کہہ دیا ہے کہ وہ آگے بڑھیں، چند گھنٹے یا ایک دن گورنر کی منظوری کا انتظار کریں گے، اگر استعفیٰ منظور نہیں ہوتا تو اسمبلی کی کارروائی شروع کریں گے۔
آفتاب عالم نے کہا کہ عدم اعتماد کی نوبت ہی نہیں آئی، وزیرِ اعلیٰ تو استعفیٰ دے چکے ہیں، مخالفین جان بوجھ کر آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم ان کی ان کوششوں کو ناکام بنائیں گے، جو یہ سب کر رہے ہیں وہ ہوش کے ناخن لیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون میں کسی کی منظوری کی کوئی حیثیت نہیں، جب بھی وزیرِاعلیٰ کا عہدہ خالی ہوتا ہے تو اسمبلی کا اجلاس بلایا جاتا ہے، اسمبلی اجلاس میں کوئی کارروائی اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک نیا وزیرِ اعلیٰ منتخب نہ ہو جائے۔